Time 16 فروری ، 2023
پاکستان

حفاظتی ضمانت کا معاملہ: عدالت کی عمران خان کو پیش ہونےکیلئے چوتھی مہلت

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت (اے ٹی سی) سے ضمانت مسترد ہونےکے بعد لاہور ہائی کورٹ نے دہشتگردی کے مقدمے میں عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے چوتھی مہلت دیدی۔

حفاظتی ضمانت کیس کی سماعت میں عمران خان کے پیش ہو کر وضاحت نہ دینے کی صورت میں توہین عدالت کا نوٹس دینے کاعندیہ دیا ہے۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو عدالت میں آکر حلف پر  دستخط کی وضاحت کرنا ہو گی، عمران خان کے وکیل نے کہا کہ وقت دے دیں، عمران خان سے ہدایات لینا چاہتا ہوں، اس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ساڑھے 6 بجے تک ملتوی کر دی تھی۔

آج کی سماعت کا احوال

اسلام آباد کی انسداد دہشتگری عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لیے عمران خان کے وکلا جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے، ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عمران خان کی جانب سے اپنا وکالت نامہ جمع کرایا۔

وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز سے میٹنگ چل رہی ہے، سکیورٹی پر پارٹی تحفظات ہیں، 2 گھنٹے میں پوری کوشش ہےکہ عمران خان کسی طرح پہنچ سکیں۔

عمران خان کے وکیل کی درخواست پر عدالت نے پہلے ساڑھے 12 بجے تک وقفہ کیا۔

عدالتی مہلت گزر گئی لیکن عمران خان لاہور ہائی کورٹ میں پیش نہ ہوئے، حفاظتی ضمانت کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو  معاون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق ہدایات لے کر آرہے ہیں، کچھ وقت دے دیں جس کے بعد عدالت نے سماعت میں دوسری مرتبہ وقفہ کردیا اور سماعت کے لیے 2 بجے کا وقت مقرر کردیا۔

2 بجےعمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو  عمران خان کے وکیل اظہر صدیق اور معالج ڈاکٹر فیصل سلطان عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ ایک اور درخواست ضمانت دائر ہوئی ہے، ڈاکٹر سے میٹنگ ہوئی ہے، عدالت کے حکم پر عمل کے لیے تیار ہیں،  ڈاکٹر طارق سلطان یہیں ہیں۔

جسٹس طارق سلیم کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر کو نہیں سننا، شرط ہے کہ عمران خان پہلے عدالت میں پیش ہوں۔

 وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ دوسری درخواست ضمانت کا انتظار کرلیں اس پر عدالت نےکہا کہ اس کے انتظار کی ضرورت نہیں، آپ موجودہ درخواست پر دلائل شروع کریں۔

وکیل عمران خان کا کہنا تھا کہ میں موجودہ درخواست ضمانت واپس لینا چاہتا ہوں۔

وکالت اور حلف نامے پر عمران خان کے مختلف دستخط پر عدالت کا نوٹس

اس دوران حلف نامے اور وکالت نامے پر عمران خان کے مختلف دستخط ہونے  پر لاہور ہائی کورٹ نے نوٹس لے لیا۔

عدالت نے عمران خان کے وکیل کی درخواست واپس لینے کی استدعا بھی رد کردی۔

وکیل اظہر صدیق نے دستخط مختلف ہونے پر جواب کے لیے وقت مانگ لیا۔

 عدالت کا کہنا تھا کہ سماعت 4 بجے دوبارہ کریں اس معاملےکو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اس میں عمران خان یا وکیل کو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے، درخواست کو  التوا میں رکھ رہے ہیں۔

عدالت نے سماعت 4 بجے تک ملتوی کردی۔

4 بجے سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل غلام عباس نسوانہ نے کہا کہ عمران خان کے دستخط دوبارہ کروا لیتے ہیں لیکن جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان میرے سامنے آکر دستخط کی وضاحت کریں، یہ معاملہ بہت زیادہ سنجیدہ ہے۔

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ بیلف یا ویڈیو لنک کے ذریعے کنفرم کروا لیں جس پر جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ ایس نہیں ہوگا، وہ خود آکر وضاحت کریں، ورنہ  توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے گا۔

اظہر صدیق نے کہا کہ مجھے وقت دے دیں، عمران خان سے ہدایات لینا چاہتا ہوں، عدالت کمیشن مقرر  کرا دے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کمیشن کے سامنے حلف ہو سکتا ہے؟ 

اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ عدالت کے پاس اختیارات  ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر توہین عدالت کا نوٹس ہوا تو ہر تاریخ پر آنا پڑے گا۔

بعد ازاں جسٹس طارق سلیم شیخ نے سماعت ساڑھے چھے بجے تک ملتوی کر دی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ

خیال رہےکہ گزشتہ روز انسداد دہشت گردی  عدالت کے جج جواد عباس نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج سے متعلق کیس میں عمران خان کی استثنیٰ کی درخواست خارج کردی تھی۔

انسداددہشت گردی عدالت نے عمران خان کو ڈیڑھ بجے تک پیش ہونے کی مہلت دی تھی لیکن وہ مقررہ وقت پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ان کی ضمانت خارج کردی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ایک بلٹ انجری پر کسی ملزم کو اتنی رعایت نہیں دی جاسکتی ہے، اگر اتنی رعایت دی گئی تو یہ تمام ملزمان کے لیے ہوگی اور عدالت ایسی کوئی نظیر قائم کرنا نہیں چاہتی۔

واضح رہےکہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں عمران خان عبوری ضمانت پر تھے اور عدالت نے گزشتہ روز(بدھ) تک  حاضری کے لیے عمران خان کو مہلت دے رکھی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ میں گزشتہ روز کی سماعت

انسداددہشت گردی عدالت کی جانب سے ضمانت خارج ہونے کے فیصلےکے خلاف عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ سے گزشتہ روز ہی رجوع کیا تھا۔

گزشتہ روز دوران سماعت  لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ حفاظتی ضمانت کا قانون کیا ہے؟حفاظتی ضمانت میں ملزم کی پیشی ضروری ہے، زیادہ مسئلہ ہے تو ایمبولینس میں آ جائیں، قانون سب کے لیے برابر ہے، اصولی طورپر مجھے یہ درخواست خارج کردینی چاہیے لیکن رعایت دے رہا ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے پیشی کے بغیر حفاظتی ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے مزید سماعت آج (جمعرات) تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

مزید خبریں :