20 فروری ، 2023
ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی دوبارہ ملازمت پر پابندی کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا گیا۔
پاکستان کے ایوان بالا میں بل سینیٹر مظفر حسین شاہ، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر ذیشان خانزادہ اور سینیٹر دلاور خان نے پیش کیا۔
بل میں کہا گیا ہے کہ ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو وفاقی حکومت دوبارہ ملازمت پر بھرتی نہیں کرے گی، ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو ملازمت میں توسیع، دوبارہ ملازمت دینے، کنٹریکٹ پر ملازمت نہیں دی جائے گی۔
بل کے متن کے مطابق ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو ہنگامی بنیاد پر عارضی ملازمت، کنسلٹینسی، ایڈ ہاک یا عارضی طور پر دوبارہ ملازمت نہیں دی جائے گی، ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو پروجیکٹ، خصوصی ایم پی اسکیل نوکری پر دوبارہ ملازمت نہیں دی جائے گی۔
ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو خود مختار اور نیم خود مختار اداروں میں دوبارہ بھرتی نہیں کیا جائے گا، اس کو کارپوریشن، کمپنیز ، اتھارٹی، میں دوبارہ ملازمت نہیں دی جائے گی۔
ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو اتھارٹی کی منظوری کے ساتھ طے شدہ یا بغیر طے شدہ طریقہ کار پر بھی دوبارہ ملازمت پر نہیں رکھا جائے گا۔
بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ سول سرونٹ کی دوبارہ بھرتی قانون نہیں بننا چاہیے، حاضر سروس سول سرونٹ کی اعلیٰ گریڈ پر ترقی کی خواہش ہوتی ہے، ریٹائرڈ ملازم کی دوبارہ بھرتی کے باعث حاضر سروس ترقی سے محروم ہو جاتا ہے۔
بل کے متن کے مطابق ریٹائرڈ ملازم محکمے کے امور میں بے قاعدگی پیدا کرتا ہے، ریٹائرڈ سرکاری ملازم کی دوبارہ بھرتی سے سیاسی مداخلت ہوتی ہے اور اکثر کیسز میں سیاسی تعلقات کی بنیاد پر دوبارہ ملازمت دی جاتی ہے، ان کیلئے سیاسی دباؤ کی مزاحمت کرنا مشکل ہوتا ہے۔