ناک اور ہونٹوں کے درمیان یہ 'ڈمپل' کیوں ہوتا ہے؟

اس کا جواب ہماری پیدائش کے عمل سے جڑا ہے / فائل فوٹو
اس کا جواب ہماری پیدائش کے عمل سے جڑا ہے / فائل فوٹو

ہم سب کے چہروں پر ایک ایسا فیچر موجود ہے جس نے طویل عرصے تک حیاتیاتی ماہرین کے ذہن الجھائے رکھے کیونکہ انہیں اس کا مقصد سمجھ نہیں آیا۔

ہم اس چھوٹے 'ڈمپل' کی بات کر رہے ہیں جو ناک کی جڑ سے اوپری ہونٹ تک پھیلا ہوا ہے۔

تکنیکی یا طبی زبان میں اس کے لیے philtrum کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جو قدیم یونانی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب محبت کا سیال ہے۔

یہ ہر انسانی چہرے کا حصہ ہے بالکل ناک یا آنکھوں کی طرح۔

مگر یہ ہوتا کیوں ہے؟

تو اس کا جواب ہماری پیدائش کے عمل سے جڑا ہے۔

ہر بچے کا چہرہ ماں کے پیٹ میں بنتا ہے اور یہ ڈمپل وہ مقام ہے جہاں چہرے کے مختلف حصے آپس میں جڑتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق چہرے کے 3 حصے اوپری ہونٹ کے اوپر آکر ملتے ہیں جس کے نتیجے میں یہ ڈمپل بن جاتا ہے۔

واضح رہے کہ حمل کے دوسرے سے تیسرے مہینے کے دوران چہرہ بنتا ہے۔

تو اس کا کوئی مقصد بھی ہوتا ہے؟

اسے بنیادی طور پر جسم کا ایسا حصہ تصور کیا جاتا ہے کہ جس کا بظاہر کوئی مقصد نہیں ہوتا۔

مگر کچھ افراد کے خیال میں اس سے اوپری ہونٹ اور منہ کو پھیلانے کے ساتھ ساتھ ہونٹوں کے درمیان کسی چیز کو تھامنے میں مدد ملتی ہے۔

مزید خبریں :