5 ماہ تک ائیر پورٹ میں پھنسے رہنے والا شخص

ائیر پورٹ میں پھنسے 5 میں سے 2 افراد / فوٹو بشکریہ سی این این
ائیر پورٹ میں پھنسے 5 میں سے 2 افراد / فوٹو بشکریہ سی این این

ویسے تو ائیر پورٹ دیکھنے میں خوبصورت ہوتے ہیں مگر کیا آپ وہاں رہائش اختیار کرنا پسند کریں گے؟

آپ کا جواب جو بھی ہو مگر روس سے تعلق رکھنے والا ایک شخص 5 ماہ تک جنوبی کوریا کے ایک ائیر پورٹ کے اندر رہنے پر مجبور ہوگیا۔

مجموعی طور پر یہ 5 افراد ہیں مگر ان میں سے ایک کی کہانی اب منظرعام پر آئی ہے۔

یہ افراد جنوبی کوریا کے انچیون انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر اکتوبر 2022 کو پہنچے تھے۔

روسی صدر کی جانب سے یوکرین جنگ کے لیے مردوں کو فوج کا حصہ بنانے کے اعلان کے بعد یہ افراد وہاں سے فرار ہوئے اور جنوبی کوریا میں جاکر پھنس گئے۔

جنوبی کورین وزارت انصاف کی جانب سے ان افراد کی پناہ گزین کی درخواستوں کو مسلسل مسترد کیا گیا جس کے باعث وہ ائیر پورٹ سے باہر قدم نہیں رکھ سکتے تھے۔

یہ افراد ائیر پورٹ کے فرش پر سوتے تھے جبکہ مقامی عملے کی جانب سے فراہم کی گئی غذا سے پیٹ بھرتے تھے۔

اب ان میں سے 2 افراد کو ائیر پورٹ سے باہر ایک حکومتی مرکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

باقی 3 افراد اب بھی ائیر پورٹ میں ہی رہنے پر مجبور ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ جنوبی کوریا میں مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد بھی یہ افراد کسی اور ملک جانے کی کوشش کیوں نہیں کر رہے۔

جنوبی کوریا میں پناہ گزین کی حیثیت پانے کے لیے کئی ماہ یا سال لگ جاتے ہیں۔

ان میں سے ایک شخص دیمیتری (یہ اس کا اصل نام نہیں) نے بتایا کہ حکومتی مرکز سے باہر جانے کے لیے اجازت درکار ہوگی اور باہر جانے پر شام 6 بجے تک واپس پہنچنا ضروری ہوگا جبکہ کام کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی، یہاں تک کہ کووڈ 19 ٹیسٹ بھی اپنے پیسوں سے کرانا ہوگا۔

یہ شخص روس میں اپنی اہلیہ اور 7 سالہ بیٹے کو چھوڑ کر آیا ہے اور اب بھی اس کا ماننا ہے کہ موجودہ صورتحال روسی فوج کا حصہ بننے سے بہتر ہے۔

یہ افراد اکتوبر 2022 میں روس سے فرار ہوئے تھے اور دیمیتری کے مطابق 'میں جنگ مخالف مظاہروں میں شریک ہوتا تھا اور اسی وجہ سے میں نے روس چھوڑنے کا فیصلہ کیا'۔

اس نے پہلے قازقستان جانے کا سوچا تھا مگر پھر اسے معلوم ہوا کہ وہاں سے لوگوں کو واپس روس بھیجا جا رہا ہے۔

جہاں تک جنوبی کوریا کی بات ہے تو دیمیتری کو علم تھا کہ وہاں بھی پناہ گزینوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں ہوتا مگر پھر بھی اس نے وہاں جانے کا فیصلہ کیا۔

اس نے بتایا کہ کئی ماہ تک وہ ائیر پورٹ میں گھومتا رہتا  اور مسافروں کو آتے جاتے دیکھتا تھا جبکہ پبلک باتھ روم میں جاکر کپڑے دھوتا۔

گزشتہ ماہ اس نے مقامی عدالت میں پناہ گزین کی حیثیت کے لیے درخواست دینے کے حق کا مقدمہ جیت لیا تھا مگر وزارت انصاف نے اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

نظرثانی درخواست کی صورت میں دیمیتری کو مزید 5 ماہ تک انتظار کرنا ہوگا جس کے بعد اسے علم ہوگا کہ وہ درخواست دائر کرنے کا حق رکھتا ہے یا نہیں۔

مقدمے میں کامیابی کی صورت میں بھی درخواست قبول ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔

جنوبی کوریا میں پناہ گزینوں کی درخواستوں کو قبول کرنے کی شرح ایک فیصد سے بھی کم ہے۔