03 مارچ ، 2023
امریکا کے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کو انسانی دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کرنے کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
ایک رپورٹ کے مطابق ایف ڈی اے کی جانب سے 2022 میں انسانوں پر کلینیکل ٹرائل کی اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اس ڈیوائس کی بیٹری کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ایف ڈی اے نے خدشات ظاہر کیے تھے کہ اس ڈیوائس سے انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
ایف ڈی اے کی جانب سے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ جب اس چپ کو دماغ سے نکالا جائے گا تو بھی مختلف پیچیدگیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
خیال رہے کہ دسمبر 2022 میں نیورالنک کی جانب سے اعلان کیا تھا کہ ایک سکے کے حجم کے کمپیوٹر کو 6 ماہ کے اندر انسانی مریضوں کے دماغ میں نصب کیا جائے گا۔
اس کمپنی کی جانب سے اس چپ پر کافی عرصے سے کام کیا جارہا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ چپ سے معذور افراد پھر حرکت اور بات کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔
اس موقع پر ایلون مسک نے کہا تھا کہ دماغی چپ سے بینائی کو بحال کرنے کا ہدف بھی طے کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ڈیوائس کا تجربہ سب سے پہلے 2 افراد پر کرتے ہوئے ان کی بینائی اور مسلز کی حرکت کو بحال کیا جائے گا۔
نیورالنک نے آخری بار 2021 میں اس ڈیوائس کے بارے میں پیشرفت جاری کی تھی جب ایک بندر میں اسے نصب کیا گیا جو اپنے خیالات سے ایک کمپیوٹر گیم کھیلنے کے قابل ہوگیا تھا۔