07 مارچ ، 2023
اسلام آباد: پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانےکے کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا۔
عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائےگئے جواب میں کہا گیا ہےکہ لاہور ہائی کورٹ نے معاملے پر الیکشن کمیشن کوکسی ایڈورس ایکشن سے روکا ہے، اس لیے الیکشن کمیشن ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک سماعت ملتوی کرے۔
عمران خان کا کہنا ہےکہ الیکشن کمیشن نے کیس میں سپریم کورٹ کے نواز شریف کیس کا حوالہ دیا ہے، نواز شریف کیس کو غلط سمجھا اور استعمال کیا جا رہا ہے، سپریم کورٹ نے نواز شریف کو 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا جب کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں، 62 ون ایف کے تحت ڈکلیئریشن جاری نہیں کرسکتا۔
عمران خان نےکہا ہےکہ الیکشن کمیشن کوپارٹی چیئرمین کے اہل یا نااہل ہونےکی سماعت یا فیصلےکا اختیار نہیں ہے، عدالت نے ایسا کوئی ڈکلیئریشن نہیں دیا جو پارٹی چیئرمین شپ سے نااہلی میں استعمال ہوسکے، پارٹی سربراہی سے تب ہٹایا جاسکتا ہے کہ اگر عدالت صادق امین نہ ہونےکی ڈکلیئریشن دے، صرف اس ڈکلیئریشن کی صورت میں کارروائی ہوسکتی ہےکہ رکن پارٹی سربراہ نہیں رہ سکتا۔
عمران خان نے اپنے جواب میں کہا ہےکہ الیکشن کمیشن کا نوٹس غیر ضروری اور قانون کے برخلاف ہے، پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانےکےکیس کو خارج کیا جائے۔
خیال رہےکہ الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو این اے 95 میں نااہل قرار دینےکے بعد انہیں پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانےکی کارروائی شروع کی تھی اور عمران خان کو نوٹس جاری کیا تھا جس کے خلاف عمران خان نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے حکم امتناعی دیتے ہوئےکیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی تھی۔