09 مارچ ، 2023
نمک ایسی چیز ہے جس کے بغیر کھانا نامکمل اور بے ذائقہ محسوس ہوتا ہے، مگر اس کا زیادہ استعمال دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتا ہے۔
یہ بات عالمی ادارہ صحت کی ایک نئی رپورٹ میں سامنے آئی۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں نمک کے استعمال کی شرح میں 2025 تک 30 فیصد کمی لانے کا ہدف طے کیا گیا تھا مگر اس ہدف کا حصول ممکن نظر نہیں آتا۔
رپورٹ کے مطابق 2013 میں یہ ہدف طے کیا گیا تھا مگر عالمی ادارہ صحت کے 194 رکن ممالک میں سے صرف 5 فیصد نے ہی نمک کے استعمال میں کمی لانے کے لیے جامع پالیسیوں پر عملدرآمد کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نمک جسم کے لیے ایک اہم غذائی جز ہے مگر اس کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کا شکار بناکر امراض قلب، فالج، ہارٹ اٹیک اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے، ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 20 لاکھ اموات دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ عالمی سطح پر ہر فرد روزانہ اوسطاً 10.8 گرام نمک کا استعمال کرتا ہے جو کہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ مقدار سے دو گنا زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے دن بھر میں 5 گرام (ایک چائے کے چمچ) نمک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔
عالمی ادارے نے بتایا کہ صرف 9 ممالک برازیل، چلی، چیک ریپبلک، لتھوانیا، ملائیشیا، میکسیکو، سعودی عرب، اسپین اور یوروگوئے نے نمک کے استعمال میں کمی کے لیے جامع پالیسیوں پر عملدرآمد کیا ہے۔
رپورٹ مرتب کرنے والے ماہرین نے بتایا کہ اس حوالے سے متعدد پالیسیوں کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے لیے انتخاب آسان ہو جائے۔
دیگر طبی ماہرین نے بتایا کہ غذا میں نمک کی مقدار میں کمی لاکر آنے والے 30 برسوں میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے ہونےو الی 10 کروڑ اموات کی روک تھام ممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ کروڑوں افراد کو ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا سامنا ہوگا جن کی روک تھام آسانی سے ممکن ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم نے کہا کہ صحت کے لیے نقصان دہ غذاؤں کا استعمال دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے اور ہماری غذا میں نمک کی زیادہ مقدار اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ بیشتر ممالک نے نمک کے کم استعمال کے حوالے سے پالیسیوں کو نہیں اپنایا، جس کے باعث لوگوں میں ہارٹ اٹیک، فالج اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔