کیا تناؤ کے شکار رہنے سے بال جوانی میں ہی سفید ہو جاتے ہیں؟

تناؤ کا سامنا ہر انسان کو ہوتا ہے / فائل فوٹو
تناؤ کا سامنا ہر انسان کو ہوتا ہے / فائل فوٹو

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بالوں کا سفید ہونا صرف عمر بڑھنے کا نتیجہ نہیں بلکہ زندگی کے تجربات بھی اس کا سبب ہوتے ہیں۔

مگر کیا واقعی کسی فرد کے زندگی کے تجربات بالوں کی رنگت کو بدل سکتے ہیں؟ سائنس کے مطابق عمر بڑھنے سے بالوں کی رنگت میں قدرتی طور پر تبدیلی آتی ہے مگر مخصوص عناصر بشمول تناؤ سے اس کی رفتار تیز ہو سکتی ہے۔

روزمرہ کی مصروف زندگی ہو، مالی معاملات کا انتظام یا کسی رشتے دار سے خراب تعلق، تناؤ کی وجہ کچھ بھی ہوسکتی ہے۔

ویسے تو معمولی تناؤ نقصان دہ نہیں بلکہ انسان کو حالات سے مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، مگر بہت زیادہ تناؤ جسمانی اور ذہنی اعتبار سے منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے بلکہ مختلف امراض کا شکار بھی کرسکتا ہے۔

مگر یہ بات یاد رکھیں کہ بالوں کی قبل از وقت سفیدی کے حوالے سے تناؤ کو بنیادی عنصر نہیں مانا جاتا، اس حوالے سے جینز بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

مگر طبی ماہرین کے مطابق دائمی تناؤ کے شکار رہنے والے افراد میں بالوں کی سفیدی کا عمل تیز رفتار ہو جاتا ہے۔

یہاں تک کہ بلاواسطہ تناؤ جیسے ہارمونز کا عدم توازن، خون کی کمی، تھائی رائیڈ کے مسائل اور کم خوراکی سے بھی بالوں کی رنگت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

2020 میں جرنل نیچر میں شائع ایک تحقیق میں چوہوں پر کیے جانے والے تجربات سے معلوم ہوا کہ تناؤ کے شکار رہنے سے بالوں کی رنگت برقرار رکھنے والے خلیات melanocytes کی تعداد گھٹ جاتی ہے۔

یہ وہ خلیات ہوتے ہیں جو بالوں کی جڑوں میں زندہ رہتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران چوہوں کے جسم میں ایسے مرکبات داخل کیے گئے جو تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کی سطح میں اضافہ کرتے تھے۔

محققین نے دریافت کیا کہ تناؤ بڑھنے سے بالوں کی جڑوں میں ایک کیمیکل norepinephrine کی مقدار بڑھ گئی۔

محققین نے بتایا کہ اس کیمیکل سے بالوں کی جڑوں میں موجود ان خلیات پر اثرات مرتب ہوتے ہیں جو نئے بالوں کی نشوونما میں مدد دیتے ہیں اور بتدریج خلیات نیا رنگ بنانا چھوڑ دیتے ہیں، جس کے بعد بالوں کی رنگت سفید ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

اگرچہ اس تحقیق کے نتائج کا اطلاق مکمل طور پر انسانوں پر نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس میں چوہوں کو شامل کیا گیا تھا مگر 2021 میں جرنل ای لائف میں شائع ایک تحقیق میں براہ راست انسانی بالوں پر تناؤ کے اثرات کا مشاہدہ کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تناؤ کے نتیجے میں انسانوں کے بال قبل از وقت سفید ہونے لگتے ہیں، البتہ یہ تبدیلی ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتی۔

اس تحقیق میں پہلی بار ایسے شواہد فراہم کیے گئے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ ذہنی تناؤ اور بالوں کی سفیدی کے درمیان تعلق موجود ہے۔

اس تحقیق میں 14 افراد کو شامل کیا گیا اور جن افراد کے بال کسی حد تک سفید ہو گئے تھے، انہیں اپنی زندگی کے تجربات اور تناؤ کے بارے میں لکھنے کی ہدایت کی گئی۔

محققین نے دریافت کیا کہ تناؤ کا باعث بننے والے واقعات جیسے ملازمت سے محرومی سے بال سفید ہونے لگتے ہیں، البتہ تناؤ پر قابو پانے سے اس عمل کو ریورس کرنا ممکن ہے۔

محققین نے ایسا ریاضیاتی ماڈل تیار کیا تھا جو تناؤ سے متعلق مائی ٹو کانڈریا ڈی این اے تبدیلیوں سے آگاہ کرکے وضاحت کرسکے کہ تناؤ کس طرح بالوں کو سفید کرتا ہے۔

خیال رہے کہ مائی ٹو کانڈریا خلیات کے اندر انٹینا کی طرح ہوتے ہیں جو مختلف طرح کے سگنلز بشمول ذہنی تناؤ پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

محققین کے مطابق ہمارے ماڈل سے عندیہ ملتا ہے کہ بالوں کو سفید ہونے کے لیے ایک مخصوص حد تک پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے، درمیانی عمر میں یہ حد مختلف عناصر کے باعث قریب آجاتی ہے جبکہ تناؤ اس جانب سفر تیز کردیتا ہے۔

آسان الفاظ میں بال جوانی میں تناؤ کے نتیجے میں سفید ہوئے ہوں اور بہت جلد ذہنی حالت کو بہتر بنالیا جائے تو ممکن ہے کہ بالوں کی رنگت کو ریورس کیا جاسکے۔

مگر محققین نے واضح کیا کہ بالوں کی سفید رنگت کو ایک بار پھر سیاہ میں بدلنے کا عمل بہت کم دیکھنے میں آتا ہے۔

وہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی بھی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس میں رضاکاروں کا جائزہ طویل عرصے تک لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کا پیغام واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ تناؤ ہمارے جسم پر متعدد منفی اثرات مرتب کرتا ہے جن میں سے اکثر کو ریوس کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، بالوں کی سفیدی بھی ان میں سے ایک ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :