آخر کچھ لوگ لیفٹ ہینڈڈ کیوں ہوتے ہیں؟

اس بارے میں سائنس کی رائے جان لیں / فائل فوٹو
اس بارے میں سائنس کی رائے جان لیں / فائل فوٹو

کرکٹ میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ کچھ بیٹرز کو رائٹ ہینڈڈ جبکہ کچھ کو لیفٹ ہینڈڈ کہا جاتا ہے۔

مگر کیا وجہ ہے کہ اکثر افراد تو رائٹ ہینڈر ہوتے ہیں مگر کچھ اپنے بائیں ہاتھ کا زیادہ استعمال کرتے ہیں۔

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد ایسا ہوتا ہے جو اپنے کام بائیں ہاتھ سے کرتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ لیفٹ ہینڈر ہوتا ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ ایسی کوئی ٹھوس وضاحت موجود نہیں جو اس سوال کا جواب دے سکے مگر اس حوالے سے متعدد خیالات ضرور سامنے آئے ہیں جبکہ کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ کسی قسم کے جینیاتی اثرات کا نتیجہ ہوتا ہے۔

مگر کیا وجہ ہے کہ پیدائشی طور پر دائیں ہاتھ اور بائیں ہاتھ کو ترجیح دینے والے افراد کی شرح 50، 50 نہیں۔

کچھ ماہرین کے خیال میں ایسا سماجی دباؤ کا نتیجہ ہے جو ہزاروں برسوں سے ہمارے معاشرے میں موجود ہے۔

یعنی معاشرے میں دائیں بازو کو استعمال کرنے والے افراد کا غلبہ ہے اور ان کے مطابق ہی ٹولز اور اشیا تیار کی جاتی ہیں، یہی دباؤ نسل در نسل منتقل ہو جاتا ہے۔

کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ دماغ میں چھپی ہے۔

ہمارے دماغ کا بایاں حصہ جسم کے دائیں حصے کو کنٹرول کرتا ہے جبکہ دماغ کا دایاں حصہ جسم کے بائیں حصے کو کنٹرول کرتا ہے۔

تو بیشتر افراد دماغ کے بائیں حصے کو زیادہ استعمال کرتے ہیں جو زبان اور دیگر صلاحیتوں سے جڑا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کا دایاں ہاتھ بالادست ہو جاتا ہے۔

اگرچہ اس حوالے سے جینز کا کردار اہم تصور کیا جاتا ہے مگر لیفٹ ہینڈڈ والدین کے ہاں رائٹ ہینڈڈ بچے کی پیدائش کا امکان زیادہ ہوتا ہے، یہ بات سائنسدانوں کے ذہنوں کو چکرا دیتی ہے۔

محققین اب تک ان جینز کی بھی نشاندہی نہیں کر سکے جو کسی فرد کے لیفٹ ہینڈڈ ہونے کے امکان کو بڑھاتے ہیں۔

2019 میں 4 لاکھ افراد کے ڈیٹا پر مبنی ایک تحقیق میں ایسے 4 جینیاتی خطوں کا انکشاف کیا گیا تھا جو دائیں یا بائیں ہاتھ کے بالادست ہونے سے منسلک ہوتے ہیں۔

مگر دیگر تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا کہ ایسے درجنوں جینز ہو سکتے ہیں جو کسی کے دائیں یا بائیں ہاتھ سے لکھنے یا کھیلنے کا تعین کرتے ہیں۔

ان سے بھی ہٹ کر کچھ تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا کہ بچے بڑے ہونے پر بائیں ہاتھ کے استعمال کو زیادہ ترجیح دیں گے یا سیدھے ہاتھ کو، اس کا تعین ماں کے پیٹ میں ہی ہوجاتا ہے۔

تو اس ساری بحث کا مختصر جواب یہ ہے کہ اس بارے میں کافی خیالات موجود ہیں اور محققین کو انہیں اکٹھا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

یعنی ابھی وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ اس کی اصل وجہ کیا ہے مگر ان کی جانب سے جواب جاننے کے لیے سخت محنت ضرور کی جار ہی ہے۔

ویسے جب اس سوال کا جواب مل جائے گا تو ان کے سامنے یہ مسئلہ ہوگا کہ آخر کچھ افراد دونوں ہاتھوں کو ایک جیسے انداز سے استعمال کرنے کی صلاحیت کیوں رکھتے ہیں۔

مزید خبریں :