توند کی چربی سے نجات اور ذیابیطس سے بچنے کا آسان طریقہ

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

توند کی چربی کو گھلانا اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسی بیماری سے بچنا چاہتے ہیں تو چائے اور کافی کا استعمال مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

امپرئیل کالج لندن کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ خون میں کیفین کی زیادہ مقدار سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ لوگوں کو جسمانی وزن کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

درحقیقت محققین کا کہنا تھا کہ کم کیلوریز پر مشتمل (بغیر چینی اور دودھ کے مشروبات) کیفین والے مشروبات کو موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کیفین والے مشروبات میں چینی اور چکنائی کی مقدار زیادہ ہو تو صحت پر مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

اس تحقیق میں سابقہ تحقیقی کام کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ روزانہ 3 سے 5 کپ کافی (اوسطاً 75 سے 150 ملی گرام کیفین) پینے سے ذیابیطس ٹائپ 2 اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ پرانی تحقیقی رپورٹس سے یہ ثابت کرنا مشکل تھا کہ کیفین یا کونسے مرکبات سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے۔

یہ جاننے کے لیے نئی تحقیق میں جینیاتی شواہد کے ذریعے مشروبات کے اثرات کا تعین کیا گیا۔

تحقیق میں جینز کی 2 اقسام کو دریافت کیا گیا جو کیفین میٹابولزم کی رفتار کو تیز کرتے ہیں اور اس سے خون میں کیفین کی مقدار سے جسمانی وزن اور چربی میں کمی کا عندیہ ملتا ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ جسمانی وزن میں کمی سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ زیادہ مقدار میں کافی پینے سے لوگوں کو جسمانی وزن کم رکھنے میں مدد ملتی ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی ہم لوگوں کو یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے زیادہ مقدار میں کافی یا چائے پینا شروع کر دیں، کیونکہ ان دونوں مشروبات کے زیادہ استعمال سے منفی اثرات بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان مشروبات کے زیادہ استعمال سے کچھ افراد کی نیند متاثر ہوسکتی ہے، کچھ کو دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھنے کے مسئلے کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل بی ایم جے میڈیسن میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :