13 مارچ ، 2023
ڈپریشن وہ بیماری ہے جو دنیا میں بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور اس کے شکار افراد میں فالج کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
یہ بات آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
گالوے یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد کو ڈپریشن کی علامات کا سامنا ہوتے ہے، ان میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 46 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں یورپ، ایشیا، جنوبی و شمالی امریکا، مشرق وسطیٰ اور افریقا کے 32 ممالک سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 27 ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق کے دوران 13 ہزار افراد میں فالج کا سامنا ہوا جن میں سے 18 فیصد میں فالج کی علامات سامنے آئی تھیں۔
ان افراد سے معلوم کیا گیا کہ فالج کے شکار ہونے سے 12 ماہ قبل تک انہیں ڈپریشن کی کن علامات کا سامنا ہوا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ڈپریشن کی جتنی زیادہ علامات کا سامنا ہوگا، فالج کا خطرہ اتنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر کوئی فرد ڈپریشن کی 5 یا اس سے زائد علامات کو رپورٹ کرتا ہے، اس میں فالج کا خطرہ ڈپریشن سے محفوظ فرد کے مقابلے میں 54 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈپریشن کو فشار خون، امراض قلب اور ذیابیطس جیسے فالج کا خطرہ بڑھانے والے عناصر سے منسلک کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپریشن کے شکار افراد جسمانی یا جذباتی طور پر اپنا خیال نہیں رکھ پاتے، ان کی نیند متاثر ہوتی ہے یا ناقص غذا کا استعمال کرتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ڈپریشن کے شکار افراد کو فالج کے حملے کے ایک ماہ بعد زیادہ بدترین نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔
محققین کے مطابق ڈپریشن کے باعث فالج کے منفی اثرات پر قابو پانے میں جسم کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈپریشن دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو متاثر کر رہا ہے اور اس سے لوگوں کی زندگیوں پر متعدد اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔