17 مارچ ، 2023
لوگ سونے کے لیے اپنی مرضی کا وقت کا انتخاب کرسکتے ہیں اور وہ رات گئے تک جاگنے یا جلد سو کر علی الصبح اٹھ سکتے ہیں۔
مگر کچھ افراد کے لیے رات گئے تک جاگنے کی عادت طرز زندگی کے معمولات کا حصہ بن جاتی ہے۔
اکثر اس عادت کے حوالے سے صحت کو پہنچنے والے نقصانات کی تحقیقی رپورٹس سامنے آتی رہتی ہیں۔
مگر کیا اس عادت سے شخصیت پر کچھ مثبت اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں یا نہیں؟
اس بارے میں تحقیقی رپورٹس میں جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ درج ذیل ہیں۔
اٹلی میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد زیادہ تخلیقی سوچ کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
تحقیق کے دوران مختلف ٹیسٹوں کو رات گئے تک جاگنے والے افراد نے بہت آسانی سے پاس کرلیا جبکہ صبح جلد جاگنے والوں کو کچھ مشکلات کا سامنا ہوا۔
محققین کے مطابق رات گئے تک جاگنے کی عادت سے لوگوں میں غیر روایتی طرز فکر کو فروغ ملتا ہے اور وہ مختلف چیزوں کے دلچسپ حل تلاش کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
ایک تحقیق میں صبح جلد جاگنے والے افراد اور رات گئے تک جاگنے والے افراد کی ذہنی مستعدی کے درمیان فرق کی جانچ پڑتال کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بیداری کے وقت سے قطع نظر رات گئے تک جاگنے والے افراد کا ذہن دوسرے گروپ کے مقابلے میں زیادہ طویل عرصے تک مستعد رہتا ہے اور جلد تھکاوٹ کا شکار نہیں ہوتا۔
ایک تحقیق میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد صبح جلد جاگنے والوں سے زیادہ ذہین ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق میں 80 طالبعلموں کو شامل کیا گیا تھا اور نتائج سے معلوم ہوا کہ پڑھائی میں زیادہ قابل طالبعلم رات گئے تک جاگنے کے عادی تھے۔
ایک تحقیق میں صبح جلد جاگنے والوں اور رات گئے تک جاگنے والے افراد کی ٹانگوں کی مضبوطی کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صبح جلد جاگنے والے افراد کی ٹانگوں کی مضبوطی دن بھر میں مستحکم رہتی ہیں جبکہ رات گئے تک جاگنے والوں میں شام کے وقت اس مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے۔
درحقیقت اس گروپ کی ریڑھ کی ہڈی اور motor cortex شام کے وقت اکٹھے مل کر کام کرنے لگتے ہیں جبکہ صبح جلد جاگنے والوں میں ایسا دیکھنے میں نہیں آیا۔
رات گئے تک جاگنے والے افراد جب والدین کا کردار سنبھالتے ہیں تو ان کی جسمانی گھڑی ایک مضبوطی ثابت ہوتی ہے۔
بیشتر نومولود بچے ایک وقت میں 2 سے 4 گھنٹے تک سوتے ہیں اور بار بار روتے بھی ہیں تو ان کے والدین کی نیند متاثر ہوتی ہے۔
ان حالات میں رات گئے تک جاگنے کے عادی افراد کے لیے بچوں کو سلانا آسان ہوتا ہے یا اگر بچے بیمار ہوں تو وہ اس کے لیے پوری رات آسانی سے جاگ لیتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد منطقی کاموں پر مبنی ٹیسٹوں میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
ایسے افراد حقائق کی بنیاد پر نتائج اخذ کرتے ہیں۔
ویسے تو ہر فرد کا فارغ وقت گزارنے کا اپنا طریقہ ہوتا ہے مگر رات گئے تک جاگنے والے افراد کے پاس کچھ زیادہ وقت ہوتا ہے، کیونکہ انہیں جلد سونے کی پریشانی نہیں ہوتی۔
اس وجہ سے بھی ایسے افراد کو زیادہ تخلیقی سوچ کا مالک تصور کیا جاتا ہے۔
رات گئے تک جاگنے والے افراد کے پاس تناؤ میں کمی لانے والی سرگرمیوں کا حصہ بننے کے لیے زیادہ وقت ہوتا ہے۔
اب یہ مطالعہ کرنا ہو یا رات گئے یوگا کی مشق، ان کے پاس ہر طرح کی سرگرمیوں کے لیے زیادہ وقت ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔