28 مارچ ، 2023
ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔
زیادہ تر افراد ایک عام غذائی عادت کے نتیجے میں ہائی بلڈ پریشر کے مریض بن جاتے ہیں۔
اور یہ غلطی ہے کھانے میں زیادہ نمک کو شامل کرنا۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل آف انٹرنل میڈیسن میں شائع تحقیق میں 41 افراد کو شامل کرکے یہ جائزہ لیا گیا کہ کھانے میں نمک کی مقدار میں کمی لانے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان افراد کا جائزہ 12 ہفتوں تک لیا گیا اور دریافت ہوا کہ غذا میں نمک کی مقدار میں کمی لانے سے ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ ڈپریشن اور انزائٹی کی علامات کی شدت میں بھی کمی آتی ہے۔
جرمنی کی Ludwig Maximilian یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا میں نمک کی مقدار میں معتدل کمی لانا لوگوں کے لیے آسانی سے ممکن ہے۔
اس سے قبل مارچ 2023 میں عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ نمک کی زیادہ مقدار کے استعمال سے دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں اموات ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نمک جسم کے لیے ایک اہم غذائی جز ہے مگر اس کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کا شکار بناکر امراض قلب، فالج، ہارٹ اٹیک اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے، ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 20 لاکھ اموات دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ عالمی سطح پر ہر فرد روزانہ اوسطاً 10.8 گرام نمک کا استعمال کرتا ہے جو کہ عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ مقدار سے دو گنا زیادہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے دن بھر میں 5 گرام (ایک چائے کے چمچ) نمک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔