31 مارچ ، 2023
سائنسدانوں نے توانائی کی بچت کرنے والا ایسا پینٹ (paint) تیار کیا ہے جو عمارات کو حرارت سے بچانے کے ساتھ ساتھ صدیوں تک اپنی شکل برقرار رکھ سکتا ہے۔
تتلی کے پروں کے رنگوں کے کیمیائی عمل سے متاثر ہو کر اس پینٹ کو نانو پارٹیکلز کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔
سائنسدانوں نے اسے دنیا کا ہلکا ترین پینٹ قرار دیتے ہوئے plasmonic پینٹ کا نام دیا ہے۔
ان کے تخمینے کے مطابق محض 1.4 کلوگرام پینٹ ایک بوئنگ 747 طیارے کو رنگنے کے لیے کافی ثابت ہوگا۔
اس طیارے کو رنگنے کے لیے عام روایتی پینٹ کی کم از کم 454 کلوگرام مقدار درکار ہوتی ہے۔
امریکا کی سینٹرل فلوریڈا یونیورسٹی کے ماہرین نے اس پینٹ کو تیار کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے استعمال سے عمارات میں ائیر کنڈیشنر (اے سی) کی ضرورت کم ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ پینٹ سورج کی انفراریڈ شعاعوں کو منعکس کر دیتا ہے جس کے باعث بہت کم حرارت اسٹرکچر میں جذب ہوتی ہے۔
درحقیقت یہ پینٹ سطح کے نیچے 13 سے 16 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے جس سے عمارت میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اے سی کام کر رہا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ائیر کنڈیشر کے استعمال سے بہت زیادہ بجلی خرچ ہوتی ہے مگر اس پینٹ کے استعمال سے عمارت کے اندر ٹھنڈک کا احساس زیادہ ہوتا ہے، جس سے اے سی کے استعمال کی شرح میں کمی آئے گی، جبکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی گیس کا اخراج بھی کم ہوگا جو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔
اس پینٹ کے لیے 2 بے رنگ میٹریلز کے نانو پارٹیکلز کو استعمال کیا گیا ہے اور اسی باعث یہ بہت ہلکے وزن کا پینٹ ہے، اس کی موٹائی محض 150 نانو میٹر ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس کی تیاری میں یہ خیال رکھا گیا ہے کہ یہ پینٹ سیکڑوں سال تک خراب نہ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ عام پینٹ کا رنگ وقت کے ساتھ ماند پڑنے لگتا ہے کیونکہ اس کی فوٹون جذب کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے مگر ہمارے پینٹ میں یہ مسئلہ موجود نہیں۔
فی الحال یہ پینٹ لیبارٹری تک محدود ہے اور عام لوگوں تک اس کی دستیابی میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔
مگر محققین نے بتایا کہ جب بھی اسے متعارف کرایا گیا تو اس کا ایک بہت چھوٹا ڈبہ ہی پورے گھر کو رنگنے کے لیے کافی ہوگا۔
اس پینٹ کے حوالے سے تحقیق کے نتائج جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہوئے۔