وہ عام غذائی عادات جو سینے میں جلن جیسی تکلیف کا شکار بناتی ہیں

اس تکلیف کا دل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا / فائل فوٹو
اس تکلیف کا دل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا / فائل فوٹو

سینے یا گلے میں جلن کے احساس کا دل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

درحقیقت یہ تکلیف معدے میں موجود تیزابی سیال اوپر آنے کے باعث ہوتی ہے جس سے غذائی نالی متاثر ہوتی ہے۔

یہ بہت عام طبی مسئلہ ہے اور اکثر چند غذائی عادات کے نتیجے میں اس کا سامنا ہوتا ہے۔

بہت زیادہ مقدار میں کھانا

غذا کی بہت زیادہ مقدار میں کھانے سے سینے میں جلن کا سامنا ہوتا ہے۔

درحقیقت غذا جو بھی ہو اگر وہ بہت زیادہ مقدار میں کھائی جائے تو سینے میں جلن سے بچنا ممکن نہیں ہوتا۔

بہت تیزی سے کھانا

غذا کو بہت تیزی سے نگلنے سے بھی سینے میں جلن کی شکایت ہوتی ہے یا پہلے سے اس تکلیف کے شکار ہیں تو علامات کی شدت زیادہ بدتر ہوجائے گی۔

کھانے کو صحیح طرح چبائے بغیر نگلنے سے سینے میں جلن کا امکان بڑھتا ہے تو اپنی غذا کو اچھی طرح چبا کر نگلنا عادت بنائیں۔

زیادہ چربی یا چکنائی والی غذائیں

زیادہ چربی یا چکنائی والی غذائیں معدے میں زیادہ وقت تک موجود رہتی ہیں جس سے سینے میں جلن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تلی ہوئی غذاؤں سے یہ خطرہ زیادہ بڑھتا ہے۔

زیادہ تیزابیت والی غذائیں

ٹماٹر، مالٹے، لیموں اور گریپ فروٹ جیسی غذاؤں کے استعمال سے بھی سینے میں جلن کا امکان ہوتا ہے، خاص طور پر اگر انہیں خالی پیٹ کھایا جائے۔

سرکے کے استعمال سے بھی یہ خطرہ بڑھتا ہے۔

اس لیے ضروری ہے کہ ان غذاؤں کا استعمال خالی پیٹ مت کریں، اسی طرح اگر اکثر سینے میں جلن کی شکایت رہتی ہے تو ان غذاؤں کی مقدار کو کم رکھنے کی کوشش کریں۔

سوڈا اور کیفین والے مشروبات

مخصوص مشروبات کے استعمال سے سینے میں جلن کا امکان بڑھتا ہے۔

کیفین والے مشروبات جیسے کافی اور چائے سمیت سافٹ ڈرنکس یا سوڈا کے استعمال سے سینے میں جلن کی شکایت ہوسکتی ہے۔

چاکلیٹ

چاکلیٹ میں بھی کیفین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور اس کی زیادہ مقدار کھانے سے بھی سینے میں جلن کی شکایت ہو سکتی ہے۔

چند حیرت انگیز غذائیں

اگر آپ مرچوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو سینے میں جلن کے مسئلے کے شکار ہونے پر حیران نہیں ہونا چاہیے۔

مگر یہ جان کر حیران ہو جائیں گے کہ جسم کو ٹھنڈک پہنچانے والی غذائیں جیسے پودینے کے استعمال سے بھی ایسا ہو سکتا ہے۔

پیاز اور لہسن کو کچا کھانے کی عادت بھی سینے میں جلن کا شکار بنا سکتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :