Time 14 اپریل ، 2023
پاکستان

ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث چھوڑ کر "ہمارے پاکستان" کی بات کرنی چاہیے: آرمی چیف

آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کا مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں: جنرل عاصم منیر۔ فوٹو فائل
 آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کا مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں: جنرل عاصم منیر۔ فوٹو فائل

آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ  طاقت کا محور عوام ہیں، آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا ان کیمرا سیشن ہوا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر  سمیت دیگر عسکری حکام بھی شریک ہوئے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر "ہمارے پاکستان" کی بات کرنی چاہیے، عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں، پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی، ملک میں دائمی قیامِ امن کے لیے سکیورٹی فورسز مستعد ہیں۔

آرمی چیف کی آمد پر اراکین اسمبلی اور وفاقی وزرا نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا جبکہ عسکری حکام کی جانب سے شرکاء کو ملکی سکیورٹی صورت حال پر بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف نے 1973 کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر ارکان کو مبارکباد دی اور کہا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ طاقت کا محور عوام ہیں،  آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا، آئین پاکستان اور  پارلیمنٹ عوام کی رائے کے مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔

قومی سلامتی کے ان کیمرہ سیشن سے  گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا یہ نیا آپریشن نہیں بلکہ ہول آف نیشل اپروچ ہے، یہ عوام کے غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی کرتا ہے جس میں ریاست کے تمام عناصر شامل ہیں، اللہ کے فضل سے اس وقت پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں رہا۔

ان کا کہنا تھا اس کامیابی کے پیچھے ایک کثیر تعداد شہداء و غازیان کی ہے، شہداء و غازیان نے اپنے خون سے اس وطن کی آبیاری کی، ان میں 80 ہزار سے زائد افراد نے قربانیاں پیش کیں جن میں 20 ہزار سے زائد غازیان اور 10 ہزار سے زائد شہداء کا خون شامل ہے۔ 

جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا دہشت گردوں کے لیے ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، دہشتگردوں سے مذاکرات کا خمیازہ ان کی مزید گروہ بندی کی صورت میں سامنے آیا، ملک میں دائمی قیامِ امن کے لیے سکیورٹی فورسز مستعد ہیں، اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں۔

ان کیمرہ اجلاس سے اراکین قومی اسمبلی کے اظہار خیال کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا اختتامی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر اب ہمارے پاکستان کی بات کرنی چاہیے، پاکستان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کوئی کمی نہیں ہے، عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں، پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی۔ 

اراکین قومی اسمبلی نے ڈیسک بجا کر اور تالیوں سے آرمی چیف کے خیالات کا خیر مقدم کیا۔

مزید خبریں :