16 اپریل ، 2023
چہرے پر کیل مہاسے کس کو اچھے لگتے ہیں؟
چہرے پر نکلنے والے یہ دانے یا دیگر نشانات اکثر افراد کے مزاج پر کتنے گراں گزرتے ہیں، اس کا اندازہ لگایا مشکل ہے۔
کیل مہاسوں کا مسئلہ دنیا بھر میں سب سے عام جِلدی مرض ہے جو 11 سے 30 سال کی عمر کے لگ بھگ 70 سے 80 فیصد افراد کو نشانہ بناتا ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ کچھ افراد کے چہرے اس سے محفوظ کیسے رہتے ہیں اور کچھ لوگوں کو اس کا زیادہ سامنا کیوں ہوتا ہے؟
تو اس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں کئی بار تو ایسا موروثی یا جینز کی وجہ سے بھی ہوتا ہے، مگر لوگوں کی کچھ عام غلطیاں بھی اس کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔
صابن میں ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں جو کچھ چہروں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔
ان کیمیکلز سے چہرے کی جِلد خشک ہوتی ہے جس سے کیل مہاسوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
بیشتر افراد اپنے چہرے کو گندے ہاتھوں کے ساتھ چھونے کے عادی ہوتے ہیں بلکہ مہاسے نکل آنے پر بھی ایسا کرتے ہیں۔
چہرے کو ہاتھوں سے چھونے سے جِلد پر چکنائی، گرد اور جراثیموں کی تعداد بڑھتی ہے جس سے کیل مہاسوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جسم میں پانی کی کمی جِلد کی صحت کو متاثر کرتی ہے اور وہ خشک اور زرد نظر آنے لگتی ہے جبکہ کیل مہاسوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
تو دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینے کی کوشش کریں۔
آپ کے فون کی اسکرین جراثیموں کا گھر ہوتی ہے اور اس کے زیادہ استعمال سے چہرے پر دانوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
فون کی اسکرین پر گرد اور میک اپ ذرات بھی ہوتے ہیں جس سے بھی کیل مہاسوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تو بہتر ہوگا کہ فون کو اکثر صاف کرنا عادت بنالیں۔
سورج کی تیز روشنی سے کیل مہاسوں کو خشک کر دیتی ہے مگر بعد ازاں اس کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ گھر سے باہر نکلنے سے قبل سن اسکرین کا استعمال ضرور کریں، خاص طور پر موسم گرما کے دوران۔
ٹی وی یا ائیر کنڈینشر کے ریموٹ کنٹرول میں بھی بیکٹریا کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو انگلیوں کے ذریعے چہرے پر منتقل ہو سکتے ہیں اور کیل مہاسوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تو ہفتے میں کم از کم ایک بار گھر میں موجود تمام ریموٹ ضرور صاف کریں۔
اگر خواتین میک اپ کو صاف کیے بغیر سو جاتی ہیں تو اس سے چہرے کے مسام بند ہو سکتے ہیں جبکہ آئل بننے کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جس سے کیل مہاسوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔