ذیابیطس جیسی لاعلاج بیماری سے نجات دلانے والا مؤثر طریقہ کار سامنے آگیا

یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

ذیابیطس ٹائپ 2 کو لاعلاج مرض سمجھا جاتا ہے مگر اس سے نجات ممکن ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

Diabetes UK کے زیرتحت ہونے والے کلینیکل ٹرائل میں دریافت کیا گیا کہ جسمانی وزن میں کمی لاکر ذیابیطس ٹائپ 2 سے کم از کم 5 سال تک نجات پانا ممکن ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ کم کیلوریز والی غذا کا استعمال شروع کرنے کے بعد کلینیکل ٹرائل میں شامل ایک چوتھائی افراد ذیابیطس سے نجات پانے میں کامیاب ہوئے اور 5 سال تک بیماری کی دوبارہ واپسی نہیں ہوئی۔

ان افراد کو بلڈ شوگر کو مستحکم رکھنے کے لیے ادویات کے استعمال کی ضرورت بھی نہیں پڑی۔

ان افراد نے 5 سال کے دوران اوسطاً 9 کلو گرام کمی کی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جسمانی وزن میں کمی اور اس کمی کو برقرار رکھنے سے ذیابیطس کو ریورس کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ذیابیطیس کے شکار افراد میں امراض قلب، فالج، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

موٹاپے کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار بنانے والا بڑا عنصر تصور کیا جاتا ہے، درحقیقت تحقیقی رپورٹس کے مطابق موٹے افراد میں اس دائمی مرض کا خطرہ 80 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

اس ٹرائل میں 298 افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 50 فیصد کو ذیابیطس کے حوالے سے روایتی نگہداشت فراہم کی گئی اور باقی سب کو مخصوص غذا کا استعمال کرایا گیا۔

مجموعی طور پر ان افراد کو روزانہ 800 کیلوریز  پر مشتمل غذا کا استعمال 12 سے 20 ہفتوں تک کرایا گیا۔

پہلے اس تحقیق کا دورانیہ 2 سال رکھا گیا تھا مگر پھر اس کا وقت بڑھایا گیا اور 95 افراد کا جائزہ مزید 3 سال تک لیا گیا۔

تحقیق کے دوسرے مرحلے کے آغاز میں 95 میں سے 48 ذیابیطس ٹائپ 2 سے نجات پانے میں کامیاب ہو چکے تھے اور 3 سال بعد 23 فیصد میں تاحال بیماری کی دوبارہ تشخیص نہیں ہوئی تھی۔

محققین نے بتایا کہ جسمانی وزن میں کمی لانا اور پھر اس کمی کو برقرار رکھنے سے ہی ذیابیطس کو خود سے رکھنا ممکن ہو سکتا ہے، کیونکہ جسمانی وزن میں اضافے سے بیماری دوبارہ لوٹ آتی ہے۔

اس سے قبل دسمبر 2022 میں ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ذیابیطس کے مریض انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کو اپنا کر اس بیماری سے نجات پاسکتے ہیں۔

انٹرمٹنٹ فاسٹنگ طریقہ کار میں روزانہ ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے۔

جرنل Clinical Endocrinology & Metabolism میں شائع تحقیق کے مطابق اس غذائی طریقہ کار سے ذیابیطس سے بچنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ ذیابیطس ٹائپ 2 ضروری نہیں کہ زندگی بھر آپ کے ساتھ رہے، مریض غذا اور ورزش کے ذریعے جسمانی وزن میں کمی لاکر اس سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

اس تحقیق میں ذیابیطس سے متاثر 36 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور انہیں 3 ماہ تک انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کو اپنانے کی ہدایت کی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ اس غذائی حکمت عملی کو اپنانے سے 90 فیصد افراد کے لیے ذیابیطس کی ادویات کے استعمال کی ضرورت کم ہوگئی۔

ان میں سے 55 فیصد افراد کو ذیابیطس سے نجات مل گئی اور ادویات سے ایک سال تک دوری کے بعد بھی بلڈ شوگر کی صحت مند سطح پر برقرار رہی۔