دنیا
Time 08 مئی ، 2023

ایشیا کے مختلف حصوں کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ

مختلف ممالک میں گرمی کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے / فائل فوٹو
مختلف ممالک میں گرمی کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے / فائل فوٹو

ایشیا کے مختلف حصے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں جس سے سائنسدانوں کی یہ پیشگوئیاں درست ثابت ہو سکتی ہیں کہ 2023 دنیا کا گرم ترین سال ہوگا۔

ایل نینو موسمیاتی رجحان کے ممکنہ آغاز نے براعظم ایشیا کے جنوبی حصوں میں درجہ حرارت کو ریکارڈ سطح پر پہنچا دیا ہے۔

ویتنام میں اتوار کو اس ملک کی تاریخ کا سب سے درجہ حرارت 44.2 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ اس کے پڑوسی ملک لاؤس میں بھی نئے ریکارڈز بننے کا امکان ہے۔

فلپائن میں درجہ حرارت بڑھنے کے بعد اسکولوں کے اوقات میں کمی کی گئی ہے۔

تھائی لینڈ کے شمالی اور وسطی علاقوں میں گزشتہ ہفتے درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ رہا جس کے باعث بجلی کی طلب میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔

خیال رہے کہ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

اس موسمیاتی رجحان سے ارجنٹینا اور جنوبی امریکا کے خشک سالی سے متاثرہ حصوں کو ریلیف مل سکتا ہے مگر ایشیا اور آسٹریلیا کے بیشتر علاقوں کو شدید گرم اور خشک موسم کا سامنا ہو گا۔

اس موسمیاتی اثر سے کافی، چینی، پام آئل اور cocoa کی فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

ملائیشیا کے کچھ علاقوں میں بارشوں میں 40 فیصد کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس سے پام آئل کی پیداوار متاثر ہوگی اور دنیا میں خوردنی تیل کی قلت بڑھ سکتی ہے۔

ایشیا کے دیگر خطوں جیسے چین، بھارت اور بنگلا دیش میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

چین کے صوبہ یوننان کو گزشتہ ماہ بدترین خشک سالی کا سامنا ہوا۔

اپریل میں بھارت کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت بڑھنے کے بعد ہیٹ ویوز الرٹ جاری کیے گئے اور کچھ ریاستوں میں اسکولوں کو بند کیا گیا جبکہ ایک واقعے میں 11 افراد ہیٹ اسٹروک سے ہلاک ہوئے۔

مزید خبریں :