Time 24 مئی ، 2023
صحت و سائنس

آپ کو چاول کا پانی پھینکنے سے گریز کیوں کرنا چاہیے؟

چاول کا پانی بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے / فائل فوٹو
چاول کا پانی بہت زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے / فائل فوٹو

چاولوں کو پکانے کے لیے پانی میں بھگویا جاتا ہے اور پھر اس پانی کو پھینک دیا جاتا ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ چاول کے پانی کو پھینکنے کی بجائے اسے بالوں اور جِلد بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جی ہاں واقعی صدیوں سے چاول کے پانی کو مضبوط اور خوبصورت بالوں اور جِلد کے حصول کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اس کے فوائد درج ذیل ہیں۔

اینٹی آکسائیڈنٹس

چاولوں میں اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو نقصان دہ مواد سے لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جس سے جِلد کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

جِلد کی عمر کو کم کرنے میں مددگار

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چاول کا پانی جِلد کی عمر بڑھانے والے ایک enzyme کی سرگرمیوں کو محدود کرتا ہے جس سے جھریوں کو بننے سے روکنے میں ممکنہ مدد مل سکتی ہے۔

ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چاول میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس چہرے پر موجود جھریوں کو ہموار کرتے ہیں جبکہ جِلد کی لچک میں اضافہ ہوتا ہے۔

خارش کی شدت کم کرے

ایک تحقیق کے مطابق چاول کے پانی سے نہانے سے جِلد پر خارش کی شکایت کم ہوتی ہے۔

اس پانی سے جِلد کی خود کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت 20 فیصد بہتر ہو جاتی ہے۔

بالوں کی خشکی سے نجات

چاول کے پانی کے استعمال سے بالوں کی خشکی سے نجات پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایک دن پرانے چاول کے پانی میں ایسے بیکٹریم ہوتے ہیں جو اینٹی بائیوٹیکس کا کام کرتے ہوئے خشکی کا باعث بننے والے مواد کی روک تھام کرتے ہیں۔

اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاہم آزمانے میں نقصان نہیں۔

بالوں کے لیے مفید

ایسا مانا جاتا ہے کہ چاول کے پانی سے بالوں کو ہموار اور چمکدار بنانے میں مدد ملتی ہے جبکہ ان کی مضبوطی بھی بڑھ جاتی ہے۔

اسی طرح یہ پانی بالوں کو لمبا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

سورج کی روشنی سے تحفظ

چاول میں موجود کیمیکلز سورج کی شعاعوں سے جِلد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔

چاول کے پانی کیسے استعمال کریں؟

اس پانی سے چہرے کو دھونے سے فائدہ ہو سکتا ہے۔

نہانے کے پانی میں اسے شامل کیا جا سکتا ہے جبکہ اسے بالوں پر ڈال کر 20 منٹ کے لیے چھوڑ دیں اور اس کے بعد عام پانی سے سر دھو لیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :