22 مئی ، 2023
گردوں کی پتھری ایک بہت عام مرض ہے اور ہر سال دنیا بھر میں لاکھوں افراد میں اس کی تشخیص ہوتی ہے۔
گردوں کی یہ پتھری بنیادی طور پر سخت منرل ذرات ہوتے ہیں جو عموماً اتنے چھوٹے ہوتے ہیں کہ پیشاب کے راستے جسم سے خارج ہو جاتے ہیں۔
گردے جب خون میں موجود کچرے کو فلٹر کرتے ہیں تو کئی بار نمکیات اور دیگر منرلز آپس میں مل کر پتھری کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔
اگر پتھری کا حجم زیادہ ہو تو پھر ان کو نکالنے یا توڑنے کے لیے طبی معاونت کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ مسئلہ ذیابیطس یا موٹاپے کے شکار افراد میں زیادہ عام ہوتا ہے مگر عام افراد کو بھی اس کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اگر پتھری سے پیشاب کی نالی بند ہونے لگے تو یہ مسئلہ بہت تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔
اس کی چند علامات اور نشانیاں درج ذیل ہیں۔
گردوں کی پتھری کی تکلیف بہت زیادہ ہوتی ہے اور کچھ افراد کے مطابق ایسا لگتا ہے جیسے خنجر سے ان پر وار کیے جا رہے ہیں۔
یہ تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب پتھری پیشاب کی نالی سے گزرنے لگتی ہے جس سے راستہ بلاک ہوتا ہے اور گردوں پر دباؤ بڑھتا ہے۔
یہ تکلیف اکثر اچانک شروع ہوتی ہے اور اس کی شدت میں تبدیلی آتی رہتی ہے۔
مریضوں کو عموماً پہلو اور کمر میں پسلی کے نیچے تکلیف کا احساس ہوتا ہے مگر اس کی لہریں پیٹ میں بھی محسوس کی جاسکتی ہیں۔
جب پتھری پیشاب کی نالی اور مثانے کی درمیانی حد تک پہنچ جاتی ہے تو پیشاب کرنے کے دوران تکلیف کا احساس ہونے لگتا ہے۔
تکلیف کے ساتھ جلن کا احساس بھی ہوتا ہے۔
اچانک تیز پیشاب آنے کا احساس یا معمول سے زیادہ پیشاب کرنے کے لیے جانے کی خواہش بھی گردوں میں پتھری کی ایک اور نشانی ہے۔
ایسے مریضوں کو دن رات بار بار ٹوائلٹ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
گردوں کی پتھری کا سامنا کرنے والے افراد کے پیشاب میں خون کا نظر آنا عام علامت ہے۔
گردوں کی بڑی پتھری اگر نالی میں پھنس جائے تو پیشاب کا بہاؤ سست یا رک جاتا ہے۔
اس کے باعث ہر بار بہت کم مقدار میں ہی سیال باہر نکلتا ہے اور یہ میڈیکل ایمرجنسی کی نشانی ہے۔
اس مسئلے کے شکار افراد میں قے اور متلی کی شکایت عام ہوتی ہے۔
گردوں اور غذائی نالی کے درمیان موجود اعصابی کنکشنز پتھری کے باعث متحرک ہوتے ہیں جبکہ کئی بار یہ شدید تکلیف کے خلاف جسم کا ردعمل بھی ہوتا ہے۔
بخار اور ٹھنڈ لگنا گردوں یا پیشاب کی نالی کے کسی انفیکشن کی بھی نشانیاں ہیں۔
البتہ گردوں کی پتھری سے متاثر ہونے پر یہ سنگین پیچیدگیاں ثابت ہوتی ہیں اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ پتھری سے ہٹ کر بھی دیگر سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
گردوں کی تکلیف کے ساتھ بخار ہونے پر فوری طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔
یہ بھی گردوں میں انفیکشن کی نشانی ہوتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ گردوں کی پتھری کے شکار 16 فیصد افراد کو پیشاب کی نالی میں سوزش کے مسئلے کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
مردوں میں اس مسئلے کا امکان زیادہ ہوتا ہے یا اگر ماضی میں اس کا سامنا ہو چکا ہے تو اس کے دوبارہ لوٹنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
خاندان میں اس مرض کی تاریخ، مناسب مقدار میں پانی نہ پینا، غذا میں پروٹین، نمک اور چینی کا زیادہ استعمال، موٹاپا، ذیابیطس، جوڑوں کے امراض اور سرخ گوشت کا زیادہ استعمال گردوں کی پتھری کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔