26 مئی ، 2023
امریکا کے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک کو انسانی دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کرنے کے لیے کلینیکل ٹرائل شروع کی اجازت دے دی ہے۔
یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتائی گئی۔
اس سے قبل مارچ 2023 میں ایف ڈی اے نے نیورالنک کو اس طرح کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دینے سے انکار کیا تھا۔
ایلون مسک 2019 سے اب تک کم از کم 4 بار یہ اعلان کرچکے ہیں کہ ان کی کمپنی انسانوں پر اس کمپیوٹر چپ کی آزمائش بہت جلد شروع کرے گی۔
مگر 2016 سے کام کرنے والی اس کمپنی نے پہلی بار اس کلینیکل ٹرائل کی منظوری کے لیے 2022 میں ایف ڈی اے سے رجوع کیا تھا مگر درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
مارچ میں امریکی ریگولیٹر ادارے کی جانب سے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے اس ڈیوائس کی بیٹری کے حوالے سے خدشات ظاہر کیے تھے۔
ایف ڈی اے کو خدشہ تھا کہ اس ڈیوائس سے انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں یا مختلف پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مگر اب ایف ڈی اے نے کلینیکل ٹرائل شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے اور ایسا اس وقت ہوا ہے جب امریکی قانون سازوں کی جانب سے نیورالنک کی جانب سے جانوروں پر کیے جانے والے تجربات کی جانچ پڑتال کے لیے ایک تحقیقاتی پینل تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
نیورالنک کے خلاف امریکی وفاقی حکومت کی جانب سے پہلے ہی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
ابھی یہ تو واضح نہیں کہ کلینیکل ٹرائل میں کتنے افراد کو شامل کیا جائے گا، مگر دسمبر 2022 میں نیورالنک کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ ایک سکے کے حجم کے کمپیوٹر کو 6 ماہ کے اندر انسانی مریضوں کے دماغ میں نصب کیا جائے گا۔
اس کمپنی کی جانب سے اس چپ پر کافی عرصے سے کام کیا جارہا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ چپ سے معذور افراد پھر حرکت اور بات کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔
اس موقع پر ایلون مسک نے کہا تھا کہ دماغی چپ سے بینائی کو بحال کرنے کا ہدف بھی طے کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس ڈیوائس کا تجربہ سب سے پہلے 2 افراد پر کرتے ہوئے ان کی بینائی اور مسلز کی حرکت کو بحال کیا جائے گا۔
نیورالنک نے آخری بار 2021 میں اس ڈیوائس کے بارے میں پیشرفت جاری کی تھی جب ایک بندر میں اسے نصب کیا گیا جو اپنے خیالات سے ایک کمپیوٹر گیم کھیلنے کے قابل ہوگیا تھا۔