منہ سے سانس لینے سے مرتب اثرات کے بارے میں جانتے ہیں؟

اس کے اثرات حیران کن ہوتے ہیں / فائل فوٹو
اس کے اثرات حیران کن ہوتے ہیں / فائل فوٹو

زیادہ تر افراد لاشعوری طور پر ناک کے ذریعے سانس لیتے ہیں مگر کچھ لوگ منہ کے ذریعے ہوا کھینچنا اور چھوڑنا پسند کرتے ہیں۔

البتہ جب نزلہ زکام یا الرجی کے باعث ناک بند ہو تو پھر منہ کے ذریعے سانس لینا پڑتی ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ منہ کے ذریعے سانس لینے سے چہرے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

یقین کرنا مشکل ہوگا کہ منہ کے ذریعے سانس لینے سے چہرے کی ساخت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق منہ کے ذریعے سانس لینے سے عجیب اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ منہ کے ذریعے زیادہ سانس لینے کا مطلب یہ ہے کہ گالوں کے مسلز کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور اس سے جبڑوں پر دباؤ بڑھتا ہے۔

اس کے نتیجے میں بتدریج چہرے اور دانتوں کی ساخت پتلی ہونے لگتی ہے۔

پتلا چہرے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ زبان کے لیے گنجائش کم ہوتی ہے اور وہ منہ کے درمیان میں رہنے کی بجائے نچلے حصے میں پہنچ جاتی ہے، چہرہ لمبوترا نظر آنے لگتا ہے جبکہ جبڑے کم نمایاں ہوتے ہیں۔

منہ سے سانس لینے کے باعث سانس میں بو، دانتوں یا مسوڑوں کے امراض اور گلے اور کان کے انفیکشنز کاخطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اس عادت کے نتیجے میں خون میں آکسیجن کا اجتماع بھی کم ہونے لگتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تو جس حد تک ممکن ہو ناک سے سانس لینے کی کوشش کریں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :