Time 28 مئی ، 2023
صحت و سائنس

مناسب مقدار میں پانی پینے کے فائدے حیران کر دیں گے

مناسب مقدار میں پانی پینے کے فوائد بے شمار ہیں / فائل فوٹو
مناسب مقدار میں پانی پینے کے فوائد بے شمار ہیں / فائل فوٹو

سانس کی بو، قبض، بھوک، گردوں کے امراض اور تھکاوٹ کو دور رکھنا چاہتے ہیں؟

تو مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنالیں۔

جی ہاں بظاہر عام سی عادت آپ کو متعدد طبی مسائل سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

میٹھے مشروبات سے موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب اور دیگر طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔

سوڈا، جوس اور دیگر میٹھے مشروبات کی جگہ پانی کو دینے سے آپ کو جو فوائد حاصل ہو سکتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

توازن برقرار رکھنے میں مدد

ہمارے جسم کا 60 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے۔

تو مناسب مقدار میں پانی پینے سے جسمانی سیال کا توازن مستحکم رہتا ہے جس سے غذائی اجزا کی خلیات تک فراہمی میں مدد ملتی ہے۔

جسمانی درجہ حرارت کو کنٹرول کرنا آسان ہو جاتا ہے، نظام ہاضمہ اور جسمانی توازن بھی بہتر ہوتا ہے۔

بھوک کو کنٹرول کرنا

مناسب مقدار میں پانی پینے سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں پانی پینے کی عادت اور جسمانی وزن میں کمی کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ پانی سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے اور لوگ کم مقدار میں کیلوریز جسم کا حصہ بناتے ہیں۔

مسلز کے لیے ایندھن

اگر آپ جسمانی مشقت کا کام کرتے ہیں یا ورزش کرنے کے عادی ہیں تو جسمانی سرگرمیوں کے باعث مسلز میں پانی کی کمی ہوتی ہے۔

اگر مسلز کو مناسب مقدار میں پانی نہ ملے تو وہ تھکاوٹ کے شکار ہو جاتے ہیں اور روزمرہ کے کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

تو اس کا آسان حل مناسب مقدار میں پانی پینا ہے۔

گردوں کے لیے مددگار

گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں اور اس میں موجود کچرے کو جسم سے پیشاب کے راستے خارج کر دیتے ہیں۔

گردوں کو اپنے افعال کے لیے جسم میں مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں پانی کی کمی سے گردوں کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

پیداواری صلاحیتیں بہتر ہوتی ہیں

کام پر توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے تو ایک یا 2 گلاس پانی پی لیں۔

تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ پانی کی معمولی کمی سے توجہ اور یادداشت کی صلاحیتوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

تھکاوٹ دور بھگائے

جسم میں پانی کی کمی کی ایک عام علامت تھکاوٹ ہوتی ہے تو مناسب مقدار میں پانی پینے سے اسے دور رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

قبض سے تحفظ

قبض ایک بہت عام مسئلہ ہے اور جسم میں پانی کی کمی اس کا شکار بناتی ہے۔

تو قبض کو ہمیشہ خود سے دور رکھنا چاہتے ہیں تو پانی کی مناسب مقدار کا استعمال عادت بنالیں۔

بیماری سے لڑنے کی طاقت

موسمی نزلہ زکام کے دوران پانی کا ذائقہ پسند نہیں آتا اور جسم میں پانی کی کمی ہونے لگتی ہے۔

مگر یہ جان لیں کہ پانی پینے سے جسم کو موسمی نزلہ زکام سے لڑنے میں مدد ملتی ہے کیونکہ قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔

دماغی تیزی

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ امتحانات میں پانی ساتھ رکھنے والے طالبعلم زیادہ بہتر نمبر حاصل کرتے ہیں۔

نتائج سے عندیہ ملا کہ پانی سے درست طریقے سے سوچنے میں مدد ملتی ہے۔

یہ تو واضح نہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے مگر کسی دماغی کام کے دوران اپنے پاس پانی رکھنے میں کوئی نقصان بھی نہیں۔

سانس کی بو سے تحفظ

منہ خشک ہونا بھی سانس کی بو کی بڑی وجہ ہے کیونکہ لعاب دہن منہ کی صفائی میں اہم کردار ادا کرتا ہے جس کی کمی سے بیکٹریا کی مقدار بڑھتی ہے۔

تو دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پینے سے لعاب دہن زیادہ بنتا ہے اور سانس کی بو کے مسئلے کا سامنا نہیں ہوتا۔

ہمارے جسم کو روزانہ کتنے پانی کی ضرورت ہوتی ہے؟

آپ نے شاید سنا ہو کہ روزانہ 8 گلاس پانی پینا ضروری ہے مگر حقیقت تو یہ ہے کہ پانی کی ضرورت مختلف ہوسکتی ہے۔

اس حوالے سے انسٹیٹیوٹ آف میڈیسین نے مشورہ دیا ہے کہ مردوں کو روزانہ 13 کپ سیال (3 لیٹر کے قریب) جبکہ خواتین کو 9 کپ (2 لیٹر سے کچھ زیادہ) سیال کا استعمال کرنا چاہیے۔

حاملہ خواتین کو روزانہ 10 کپ پانی پینا چاہیے جبکہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کو 12 کپ پانی پینا چاہیے۔

اگر موسم گرم ہو تو پھر زیادہ پانی کی ضرورت ہوسکتی ہے خاص طور پر اگر پسینہ زیادہ آرہا ہے۔

اسی طرح موسمی بیماری جیسے نزلہ زکام، بخار یا ہیضہ ہونے پر بھی زیادہ پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

سرد موسم میں بھی پانی کی مناسب مقدار کا استعمال ضروری ہوتا ہے ورنہ مختلف جسمانی افعال پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ پانی سے ہٹ کر مشروبات اور مخصوص غذاؤں سے بھی سیال جسم کو ملتا ہے جس کو پانی ہی تصور کیا جاتا ہے۔

کچھ امراض جیسے ہارٹ فیلیئر یا گردوں کے مخصوص امراض پر پانی کی مقدار محدود کرنے کی ضرورت ہوتی ہے مگر اس کا فیصلہ ڈاکٹر سے مشورہ کرکے کریں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :