24 مئی ، 2024
درجہ حرارت اور ہوا میں نمی بڑھنے سے گرمی کا احساس بھی زیادہ ہونے لگتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ائیر کنڈیشنر (اے سی) چلانے سے راحت کا احساس ہوتا ہے جبکہ ہیٹ ویو سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
مگر اے سی کے استعمال سے بجلی کا بل بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ یہ مشین بہت زیادہ توانائی خرچ کرتی ہے۔
تو کیا اے سی چلانے کے باوجود بجلی کے بلوں میں کسی حد تک کمی کی جاسکتی ہے؟
اس کا جواب ہے ہاں، ایسا ممکن ہے اور ایسے ہی آسان طریقے آپ نیچے جان سکتے ہیں۔
اے سی والے کمرے کے دروازے اور کھڑکیاں درست طریقے سے بند کرنا ضروری ہے تاکہ ٹھنڈی ہوا باہر نکل کر ضائع نہ ہو۔
خاص طور پر جب اے سی چل رہا ہو تو دروازے اور کھڑکیاں اچھی طرح بند ہونے چاہیے، دروازوں کے نیچے یا کھڑکیوں کے پینل کے نیچے کوئی خلا نہ ہو۔
ایسا کرنے سے کمرا جلد ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور یہ ٹھنڈک دیر تک برقرار رہتی ہے، اس کے مقابلے میں دروازے یا کھڑکیوں کے خلا سے ٹھنڈی ہوا کے اخراج سے اے سی کو زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے جس سے بجلی کا بل بڑھتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ اے سی کے ٹمپریچر میں ہر ایک ڈگری اضافے سے بجلی کی 6 فیصد بچت ہوتی ہے۔
کمرے کے مطابق درست درجہ حرارت کا انتخاب کمپریسر کو زیادہ دیر تک کام کرنے نہیں دیتا جس سے بجلی کے بل میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
اگر آپ کسی ایسے شہر میں رہتے ہیں جہاں روزانہ کا اوسط درجہ حرارت 34 سے 38 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ہوتا ہے، تو اے سی کو اوسط درجہ حرارت سے 10 ڈگری سینٹی گریڈ کم رکھنے سے بھی کمرے یا گھر کو ٹھنڈا رکھنا ممکن ہوتا ہے۔
ہمارے جسم کا اوسط درجہ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب ہوتا ہے تو کمرے کا اس سے کم درجہ حرارت قدرتی طور پر ہمیں ٹھنڈا محسوس ہوتا ہے۔
جیسا اوپر درجہ کیا جا چکا ہے کہ اے سی ٹمپریچر میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے 6 فیصد بجلی کی بچت ہوتی ہے تو 18 کی بجائے 24 سے 26 ڈگری کرنے سے بجلی کے بل میں 36 سے 48 فیصد تک کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ گھر مناسب حد تک ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر پردے بھی اے سی کے بل میں کمی لانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
جی ہاں واقعی پردوں سے کمرے کو تاریک کرنے سے اے سی کے استعمال میں نمایاں کمی آتی ہے کیونکہ پردے کمرے کو سورج کی حرارت سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
گرمی کی شدت کم ہونے پر اے سی کو کمرا ٹھنڈا رکھنے کے لیے زیادہ محنت نہیں کرنا پڑتی، جس سے بجلی کی بچت ہوتی ہے۔
اگر ممکن ہو تو کمرے میں زیادہ بجلی استعمال کرنے والی مصنوعات جیسے فریج، ٹی وی اور کمپیوٹر کو اے سی چلانے سے قبل بند کر دیں کیونکہ ان سے کافی حرارت پیدا ہوتی ہے اور اے سی کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔
جب کمرے میں ٹھنڈک محسوس ہونے لگے تو پھر ان مصنوعات کو دوبارہ آن کر دیں۔
اگر آپ کئی گھنٹے اے سی والے کمرے میں گزارتے ہیں تو کوشش کریں کہ ہر 2 یا 3 گھنٹوں بعد اے سی کو ایک یا 2 گھنٹوں کے لیے بند کر دیں۔
عموماً اس وقت تک اے سی کی ٹھنڈک بند کمرے میں برقرار رہتی ہے اور اس طریقے سے بجلی بچانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
ضروری نہیں کہ کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ہر وقت اے سی کی مدد لی جائے، چھت پر لگے پنکھے بھی اس حوالے سے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
بس یہ خیال رکھیں کہ موسم گرما میں پنکھوں کو کاؤنٹر کلاک وائز گھمانا چاہیے یعنی بائیں سے دائیں۔
ایسا کرنے سے پنکھا ٹھنڈی ہوا کو آپ کی جانب پھینکتا ہے۔
پاکستان میں بجلی کی قیمت دن کے مختلف اوقات کے مطابق بدلتی رہتی ہے اور عموماً شام کا وقت یونٹ کا ریٹ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پیک ٹائم (peak time) میں بجلی کو زیادہ خرچ کرنے سے بل میں بھی نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
تو پیک آور میں اے سی استعمال کرنے سے گریز کریں کیونکہ اس وقت کم اے سی چلانے پر بھی بجلی کے بل میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔
اے سی وینٹس اور ڈک میں جمع ہونے والی مٹی سے اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور مشین کو کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اے سی فلٹرز کی صفائی کو معمول بنانے سے توانائی کی 5 سے 15 فیصد بچت ممکن ہے جبکہ اے سی کی زندگی بھی بڑھتی ہے۔