کیا سولر پینلز’ماحولیاتی آفت‘ کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے؟

2030 تک اربوں سولر پینلز اپنی اوسط عمر گزار کر ناکارہ بن چکے ہوں گے اور تب ہمارے سامنے ان ناکارہ سولر پینلز کے کئی اونچے پہاڑ موجود ہوں گے: یوٹے کولیئر — فوٹو: فائل
2030 تک اربوں سولر پینلز اپنی اوسط عمر گزار کر ناکارہ بن چکے ہوں گے اور تب ہمارے سامنے ان ناکارہ سولر پینلز کے کئی اونچے پہاڑ موجود ہوں گے: یوٹے کولیئر — فوٹو: فائل

متبادل توانائی کے ماہرین نے سولر پینلز کی بھرمار سے مستقبل قریب میں ماحولیات کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے اسے ممکنہ نئی ’ماحولیاتی آفت‘ کا پیش خیمہ قرار دے دیا۔

آسٹریلیا کی نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی میں سولر پینل ری سائیکلنگ کے ماہر ڈاکٹر رونگ ڈینگ کا کہنا ہے کہ ایک سولر پینل کی اوسط عمر 25 سال ہوتی ہے، جس تیزی سے ہم سولر پینلز بناتے جارہے ہیں اتنی ہی تیزی سے ایک نیا ماحولیاتی مسئلہ ہمارا منتظر ہے کہ ہم ان اربوں سولر پینلز کو تلف کس طرح کر پائیں گے؟

انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں ٹیرا واٹ سے بھی زیادہ بجلی پیدا کرنے کیلئے سولر پینلز لگائے جا چکے ہیں جبکہ ایک سولر پینل صرف 400W بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس اعتبار سے اس وقت ڈھائی ارب سے زائد سولر پینلز گھروں  اور سولر فارمز میں لگائے جا چکے ہیں۔

انٹرنیشنل رینیو ایبل انرجی کے ڈپٹی ڈائریکٹر یوٹے کولیئر کا کہنا تھا کہ 2050 تک اربوں سولر پینلز اپنی اوسط عمر گزار کر ناکارہ بن چکے ہوں گے اور تب ہمارے سامنے ان ناکارہ سولر پینلز کے کئی اونچے پہاڑ موجود ہوں گے اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ ہمارے لیے ایک بہت بڑی ماحولیاتی آفت بن سکتے ہیں۔

یوٹے کولیئر کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں شمسی توانائی کی پیداوار میں 22 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، صرف برطانیہ میں 2021 کے دوران ہر مہینے 13 ہزار فوٹو والٹیک (PV) سولر پینلز لگائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسی رفتار سے سولر پینلز کی پیداوار جاری رہتی ہے تو ایک اندازے کے مطابق 2030 تک ناکارہ سولر پینلز کا 4 ملین ٹن کچرہ جمع ہو جائے گا جبکہ 2050 تک پوری دنیا میں یہ کچرہ 200 ملین ٹن سے بھی بڑھ جائے گا۔

یوٹے کولیئر  کا کہنا تھا کہ اس وقت زیادہ سے زیادہ سولر پینلز بنائے جا رہے ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے تاہم حکومتوں کو سوچنا ہوگا کہ انہیں تلف یا ری سائیکل بھی کرنا ہے جو کہ ایک بہت بڑا چیلنج بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

فرانس کے شہر الپائن میں قائم کی گئی دنیا کی پہلی سولر پینل ری سائیکلنگ فیکٹری روزی (ROSI) متوقع طور پر رواں سال جون میں اپنے کام کا آغاز کر دے گی، کمپنی کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ وہ سولر پینلز کی پیداوار میں استعمال ہونے والے الومینم، کاپر اور شیشے سمیت 99 فیصد مٹیریل کو ری سائیکل کرلیں گے۔

روزی کا کہنا ہے کہ سولر پینل میں استعمال ہونے والا مٹیریل ری سائیکل ہوکر دوبارہ  قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے تاہم اس میں استعمال ہونے والا شیشہ نچلے درجے کی کوالٹی کا ہوتا ہے جسے دوبارہ سولر پینل بنانے کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا لیکن اسے  ٹائلز وغیر بنانے کے کام لایا جا سکتا ہے۔

مزید خبریں :