05 جون ، 2023
توند کی چربی جسمانی چربی کی سب سے خطرناک قسم ہوتی ہے کیونکہ یہ بہت اہم اعضا کو ڈھانپ لیتی ہے۔
اس چربی کے نتیجے میں امراض قلب، ذیابیطس اور دیگر سنگین طبی مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
پیٹ اور کمر کے گرد جمع ہونے والی چربی کو طبی زبان میں ورسیکل فیٹ کہا جاتا ہے۔
توند نکلنے کے لیے ضروری نہیں کہ جسمانی وزن بہت زیادہ ہو، دبلے پتلے افراد کا پیٹ بھی باہر نکل سکتا ہے۔
درحقیقت خواتین کے مقابلے میں مردوں کی توند نکلنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ چربی ذخیرہ کرنے کا نظام ہے۔
مردوں میں اضافی چربی پیٹ اور کمر کے اردگرد اکٹھی ہوتی ہے جس کے باعث ان کی توند آسانی سے نکلنے لگتی ہے۔
ماہرین کے مطابق جینیاتی طور پر مردوں کے جسم میں چربی زیریں بدن کی بجائے پیٹ کے اردگرد جمع ہوتی ہے جبکہ خواتین میں وہ مختلف حصوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مردوں کے طرز زندگی کے کچھ عناصر بھی توند نکلنے کا امکان بڑھاتے ہیں۔
عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں کا پیٹ نکلنے کا امکان خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر 40 سال کی عمر کے بعد ایک ہارمون testosterone کی سطح میں قدرتی طور پر کمی آتی ہے جس کے باعث چربی آسانی سے جمع ہونے لگتی ہے۔
عمر بڑھنے سے مسلز کا حجم گھٹ جاتا ہے اور مسلز میٹابولزم کے لیے اہم ہوتے ہیں، تو مسلز کے حجم میں کمی سے میٹابولزم کے افعال متاثر ہوتے ہیں اور چربی آسانی سے جمع ہونے لگتی ہے۔
ویسے تو کوئی بھی غذا بہت زیادہ کھانے سے جسمانی وزن میں اضافہ ہوتا ہے مگر کچھ غذاؤں سے توند نکلنے کا امکان بڑھتا ہے۔
اگر میٹھے مشروبات پینا پسند کرتے ہیں تو ان میں موجود کیلوریز سے جسمانی وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔
اسی طرح فاسٹ فوڈ کھانے کی عادت سے بھی توند نکل آتی ہے۔
زیادہ چکنائی والی غذاؤں بالخصوص گوشت کا بہت زیادہ استعمال بھی پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی کی مقدار بڑھاتا ہے۔
مردوں کے جسمانی وزن میں اضافے کی ایک بڑی وجہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا ہے۔
اس عادت کے نتیجے میں توند نکلنے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔
اس کے برعکس ہر ہفتے 150 منٹ تک معتدل ورزش جیسے تیز چہل قدمی سے جسمانی وزن میں اضافے کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔
اگر چربی کو زیادہ تیزی سے گھلانا چاہتے ہیں تو ویٹ ٹریننگ زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
تمباکو نوشی سے صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچتا ہے اور اس کا ایک نقصان پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی بڑھانا بھی ہے۔
ناکافی نیند سے بھی توند نکلنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح روزمرہ کی زندگی میں بہت زیادہ تناؤ کے شکار رہنے سے بھی مردوں کی توند نکلنے کا امکان بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔