جگر کے عام ترین مرض کی وہ علامات جو اکثر افراد نظرانداز کر دیتے ہیں

اس بیماری کا سامنا کروڑوں افراد کو ہوتا ہے / فائل فوٹو
اس بیماری کا سامنا کروڑوں افراد کو ہوتا ہے / فائل فوٹو

جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ایک دائمی عارضہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے۔

عام طور پر اس بیماری کے لیے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور یہ جگر کے امراض کی عام ترین قسم ہے۔

اس بیماری کے دوران جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے اور اس کا علاج نہ ہو تو اس کے افعال تھم جاتے ہیں۔

جگر کی اس بیماری کے نتیجے میں میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

صحت مند جگر میں چربی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور اس میں معمولی اضافے کو بھی بیماری تصور کیا جاتا ہے۔

اکثر کیسز میں بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں مگر اس کی عام علامات درج ذیل ہیں۔

ہر وقت بھوک کا احساس

اس بیماری کی ایک ابتدائی علامت ہر وقت بھوک لگنے کا احساس ہے جس کے دوران میٹھا کھانے کی خواہش بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

چینی یا جنک فوڈ کا زیادہ استعمال کرنے سے جگر کے گرد چربی کی مقدار میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے جس سے بیماری کی شدت مزید بڑھ جاتی ہے۔

پیٹ پھولنا

اس بیماری کے شکار مریضوں کا پیٹ پھول جاتا ہے۔

جگر پر چربی کی مقدار بڑھنے سے اس عضو تک خون کا بہاؤ بلاک ہوتا ہے جبکہ شریانوں میں بلڈ پریشر بڑھتا ہے، جس سے معدے میں سیال جمع ہونے لگتا ہے اور پیٹ پھول جاتا ہے۔

جگر کے ساتھ ساتھ پیٹ اور کمر کے اردگرد بھی چربی کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے۔

ہر وقت تھکاوٹ

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اکثر کیسز میں اس بیماری کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی جس کے باعث تشخیص کافی مشکل ہوتا ہے۔

مگر جب بیماری کی شدت بڑھنے لگتی ہے تو شدید تھکاوٹ اور کمزوری جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

پیٹ کے دائیں جانب تکلیف

اس بیماری کے شکار افراد کو کئی بار پیٹ کے دائیں جانب پسلی کے بالکل نیچے شدید تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔

بیماری کی شدت بڑھنے سے سیال معدے میں جمع ہونے لگتا ہے جو اس تکلیف کا باعث بنتا ہے۔

اگر اس تکلیف کے ساتھ بخار اور کپکپی جیسی شکایات کا اکثر سامنا ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

کئی بار معدے میں سیال جمع ہونے پر کھانے کی خواہش ختم ہو سکتی ہے، مگر یہ زیادہ عام علامت نہیں۔

ذہنی الجھن محسوس ہونا

یہ علامت بیماری کی شدت بڑھ جانے پر اس وقت نظر آتی ہے جب جگر کے افعال متاثر ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں زہریلا مواد خون میں خارج ہوتا ہے اور دماغ تک پہنچتا ہے۔

اس کے نتیجے میں ذہنی الجھن کا سامنا ہوتا ہے یا توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

جِلد اور آنکھوں کی رنگت زرد ہو جانا

جیسے جیسے جگر کو نقصان پہنچتا ہے تو علامات بھی واضح ہونے لگتی ہیں۔

جلد کی رنگت زردی مائل ہوجاتی ہے جبکہ آنکھوں میں بھی پیلاہٹ نمایاں ہوجاتی ہے۔

ایسا اس وقت ہوتا ہے جب خون کے سرخ خلیات میں زیادہ مقدار میں ایک زرد مادہ جمع ہوجاتا ہے۔

عام طور پر صحت مند جگر اس مادے کو جسم سے خارج کر دیتا ہے مگر جب وہ بیمار ہوتا ہے تو ایسا نہیں کرپاتا۔

متلی

اس مرض کے دوران جسم میں زہریلے مواد کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں ہر وقت متلی کا احساس ہوسکتا ہے یا قے کی تکلیف بھی ہوسکتی ہے۔

جگر کو زیادہ نقصان پہنچا ہو تو قے یا فضلے میں خون بھی نظر آسکتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔