سائنسدانوں نے بڑھاپے کی جانب سفر سست کرنے کا آسان ذریعہ تلاش کرلیا

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

سائنسدانوں نے ایسا غذائی جز تلاش کیا ہے جو ممکنہ طور پر بڑھاپے کی جانب سفر سست کرنے اور صحت مند رہنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ ٹورین نامی مائیکرو نیوٹرینٹ عمر بڑھنے کے باوجود جسم کو جوان رکھنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے جبکہ زندگی کی مدت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

چوہوں اور بندروں پر اس غذائی جز کے تجربات میں یہ نتائج سامنے آئے تھے اور اب ماہرین انسانوں پر اس کی آزمائش کرنا چاہتے ہیں۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ انسانوں پر بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوں گے یا نہیں مگر سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ شواہد کو مدنظر رکھ کر بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائل شروع کیا جا سکتا ہے۔

یہ غذائی جز جسم میں موجود ہوتا ہے مگر عمر بڑھنے کے ساتھ اس کی سطح میں کمی آتی ہے۔

امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی کے ماہرین نے جانوروں پر اس کی آزمائش کی تھی اور تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ اس غذائی جز کی کی کمی دور کرنے سے جانوروں کی صحت اچھی ہوگئی اور عمر میں بھی اضافہ ہوا۔

محققین کا کہنا تھا کہ انسانوں کو اس کے سپلیمنٹس استعمال کرکے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔

محققین نے بتایا کہ خون کے نمونوں سے معلوم ہوا ہے کہ چوہوں، بندروں اور انسانوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ اس جز کی سطح میں ڈرامائی کمی آتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 60 سال کی عمر میں ایک فرد کے جسم میں ٹورین کی مقدار میں عموماً ایک تہائی کمی آتی ہے۔

اس دریافت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے درمیانی عمر کے چوہوں کو ٹورین کا استعمال کرایا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ ٹورین سپلیمنٹس کا استعمال کرانے پر چوہے صحت مند ہوگئے اور پہلے سے زیادہ جوان نظر آنے لگے۔

درحقیقت ان کی ہڈیاں اور مسلز مضبوط ہوگئے جبکہ یادداشت بہتر ہوئی اور مدافعتی نظام زیادہ جوان نظر آنے لگا۔

چوہوں کے بعد درمیانی عمر کے بندروں پر اس غذائی جز کا کلینیکل ٹرائل کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ روزانہ اس کے استعمال سے بندروں کے جسمانی وزن میں اضافہ رک گیا، بلڈ شوگر کی سطح گھٹ گئی جبکہ ہڈیاں اور مدافعتی نظام بہتر ہوگیا۔

ماضی میں اس پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا تھا کہ جسم میں ٹورین کی زیادہ مقدار سے موٹاپے، ذیابیطس ٹائپ 2 اور ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے جبکہ جسمانی ورم میں کمی آتی ہے۔

جسم میں ٹورین کی مقدار بڑھانے کے لیے سخت ورزش کو مفید سمجھا جاتا ہے جبکہ گوشت اور انرجی ڈرنکس میں بھی یہ جز موجود ہوتا ہے، مگر غذائی سپلیمنٹس کی شکل میں اس کے استعمال کے اثرات پر کوئی تحقیق نہیں ہوئی۔

یہی وجہ ہے کہ محققین کی جانب سے انسانوں پر اس کا ٹرائل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

مزید خبریں :