12 جون ، 2023
سندھ ہائی کورٹ نے ایک بار پھر سندھ مینیجمنٹ سروسز رولز 2018 کو غیر آئینی قرار دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں سندھ مینیجمنٹ پروونشل سروسز رولز 2018 سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ صوبائی مینیجمنٹ سروسز رولز کے تحت سیکرٹریٹ اور انتظامی افسران کو ایک ہی کیڈر میں ضم کردیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر اور سیکشن آفیسرز کے فرائض مختلف نوعیت کے ہیں، اس قانون سے سروسز کا ڈھانچہ متاثر ہوتا ہے اور افسران کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
عدالت نے ایک بار پھر سندھ مینیجمنٹ سروسز رولز 2018 کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے سول سرونٹ اور صوبائی مینیجمنٹ سروسز رولز کو سپریم کورٹ کے احکامات کے بھی خلاف قرار دے دیا۔
خیال رہےکہ صوبائی مینیجمنٹ سروسز رولز کو ایگزیکٹو آفیسر ذوالفقار خشک اور دیگر نے چیلنج کیا تھا جس کے خلاف سندھ ہائی کورٹ نے فیصلہ سنادیا تھا، سندھ حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلےکو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، سپریم کورٹ نے آئینی معاملات میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی رائے شامل کرنےکے لیے کیس واپس سندھ ہائی کورٹ کو بھیج دیا تھا اور ہائی کورٹ کو ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا موقف سن کر دوبارہ فیصلے کی ہدایت کی تھی۔