13 جون ، 2023
شمال مشرقی بحیرہ عرب میں موجود سمندری طوفان ’بپر جوائے‘ کی شدت میں کمی آگئی ہے۔
پاکستان اور بھارت کی جانب پیش قدمی کرنے والے طوفان بپر جوائے ’انتہائی شدید سائیکلونک اسٹارم‘ سے ایک درجہ کم شدید ہوکر ’بہت شدید سائیکلونک اسٹارم‘ میں تبدیل ہوگیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے اندازوں کے مطابق طوفان 15جون کی دوپہر یا شام کو سندھ میں کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان ٹکرائے گا، طوفان میں ہواؤں کی رفتار 100 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوسکتی ہے۔
سمندری طوفان کراچی سے 380 اور ٹھٹہ سے 370 کلومیٹر کی دور رہ گیا ہے، ٹھٹہ، سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں میں بارش اور تیز ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ کیٹی بندر پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے لگی ہے۔
سمندری طوفان کے مرکز اور اطراف میں ہواؤں کی رفتار 140سے 165 کلو میٹرفی گھنٹہ کے درمیان ہے۔
طوفان کے مرکز کے گرد لہریں 30 فٹ تک بلند ہو رہی ہیں۔ 14 جون کے بعد طوفان شمال مشرق کی جانب رخ کرے گا، 15جون کی شام کو طوفان سندھ میں کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان ٹکرائے گا۔
جنوب مشرقی ساحلی پٹی پرطوفان پہنچنے کے باعث آندھی ،گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوسکتی ہے۔ جنوب مشرقی سندھ میں کچھ مقامات پر انتہائی شدید بارش بھی ہوسکتی ہے۔ ٹھٹھہ ،سجاول ،بدین ،تھرپارکر، عمرکوٹ میں آج سے 17 جون تک گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش کاامکان ہے۔ ان علاقوں میں ہواؤں کی رفتار 80 سے 100 اور کبھی 120 کلو میٹر فی گھنٹہ بھی رہ سکتی ہے۔
کراچی ، حیدرآباد میں 14 سے 16 جون کے درمیان آندھی اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔ ٹنڈومحمد خان، ٹنڈو الٰہ یار ،میرپورخاص میں بھی میں 14 سے 16 جون تک موسلا دھار بارش کا امکان ہے اور ہوائیں 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل سکتی ہیں۔
طوفان کے دوران کیٹی بندر اور اس کے اطراف لہریں 8 سے 12 فٹ بلند ہوسکتی ہیں، ماہی گیروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 17 جون تک کھلے سمندر میں نہ جائیں۔
سمندری طوفان کی تباہی اور جانی نقصان سے بچنے کےلیے سول انتظامیہ اور فوج پوری طرح حرکت میں آگئے۔
طوفان کے پیش نظر ٹھٹہ بدین اور سجاول سمیت ساحلی پٹی سے انخلا تیز کردیا گیا ہے، طوفان کی آمد سے قبل 90 ہزار افراد کا انخلا مکمل کرنے کا ٹارگٹ ہے جس کے باعث کیٹی بندر شہر خالی کرایا جارہا ہے جب کہ بدین اور سجاول سے بھی متاثرین کی ریلیف کیمپوں میں منتقلی کی جارہی ہے۔
بپر جوائے طوفان کا کراچی اور ٹھٹہ سے فاصلہ مزید کم ہوگیا
کراچی کینٹ، بدین اور حیدرآباد سے پاک فوج کے دستے امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے ساحلی علاقوں میں بھیجے گئے ہیں جب کہ میرین سکیورٹی، رینجرز اور منتخب نمائندے ساحلی پٹیوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرانے میں مصروف ہیں۔
محکمہ موسمیات کےمطابق بپرجوئے 6گھنٹوں کےدوران شمال اور شمال مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے جب کہ سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 410کلومیٹر اور ٹھٹہ کے جنوب سے 400کلومیٹر دور ہے۔
بھارتی محکمہ موسمیات نے بھی تصدیق کی ہے کہ سمندری طوفان بپر جوائے کی شدت کم ہوگئی ہے، طوفان کے آگے بڑھنے کی رفتار بھی کم ہوکر 5 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگئی ہے اور وہ شمال کی طرف بڑھ رہا ہے، طوفان کا مرکز گجرات کے پوربندر کے جنوب مغرب میں ہے، طوفان جمعرات کو سوراشٹرا،کچ اور پاکستانی ساحلوں کو عبور کرےگا۔
محکمہ موسمیات کا بتانا ہےکہ شمال مشرق میں انتہائی شدید سمندری طوفان ساحلی علاقوں سے مزیدقریب آگیا ہے، طوفان کے مرکز میں ہواؤں کی رفتار 150 سے 165کلو میٹرفی گھنٹہ ہے جب کہ طوفان کے مرکز میں ہواؤں کے جھکڑ 180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کو چھورہے ہیں۔
ساحلی علاقوں میں سمندر کی سطح بلند
سمندری طوفان بپر جوائے کے پیش نظر کراچی کے ساحلی علاقوں میں سمندر کے پانی کی سطح میں اضافہ ہوگیا۔
چشمہ گوٹھ میں سمندر کے پانی میں مسلسل اضافے کے پیش نظر پانی چشمہ گوٹھ کی سڑک کنارے تک پہنچ گیا اور دوسری جانب رہائشیوں نے تاحال گھر خالی نہیں کیے ہیں۔
اس حوالے سے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک ماہی گیر نے بتایا کہ ریڑھی گوٹھ جیٹی میں پانی کی سطح میں اضافہ ہوجاتا ہے، شام کے اوقات میں جیٹی کا کچھ حصہ زیر آب آجاتا ہے۔
ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپاکر، عمرکوٹ میں آج سے17جون تک بارش متوقع ہے
محکمہ موسمیات کے مطابق ٹھٹہ، سجاول، بدین، تھرپاکر، عمرکوٹ میں آج سے17جون تک بارش متوقع ہے جب کہ اس دوران ہواؤں کی رفتار 80 سے 100 اور کبھی 120کلومیٹر فی گھنٹہ رہ سکتی ہے۔
اس کے علاوہ حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈو الہ یار اور میرپورخاص میں 14 سے 16 کے درمیان آندھی اور گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش متوقع ہے جب کہ حب اور لسبیلہ میں بھی 14 سے16جون تک گردآلود ہواؤں اور تیزبارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا بتانا ہےکہ تیز ہوائیں کمزور عمارتوں اورکچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، طوفان کے دوران کیٹی بندر اور اطراف لہریں 8 سے 12 فٹ بلند ہوسکتی ہیں جب کہ سندھ کی ساحلی پٹی پر لہریں 2 سے 2.5 میٹر تک بلند رہ سکتی ہیں، اسی طرح بلوچستان کی ساحلی پٹی پر لہریں 2 میٹر بلند ہوسکتی ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے معاون خصوصی محمد آصف خان کا کہنا ہے کہ سمندری پانی جزائر بابا بھٹ میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے اور جزائربابا بھٹ میں سمندری پانی آنے کی وجہ سے رہائشیوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔
ادھر کے الیکٹرک نے سائیکلون بپرجوئے کے پیش نظر اسٹاف کو ہائی الرٹ کردیا ہے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے کے الیکٹرک نے ایمرجنسی سیل بھی قائم کیا ہے۔
کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ طوفان سے ممکنہ بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں، عوام تیز ہواؤں اور بارش کے دوران بجلی کی تنصیبات اور درختوں سے دور رہیں، پانی جمع ہونے، کنڈے والے علاقوں میں احتیاطی تدابیر کے طور پر بجلی معطل کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب کورکمانڈرکراچی نے سمندری طوفان سے متعلق اقدامات پر رات گئے بدین میں ہنگامی اجلاس بلایا جس میں ڈی جی رینجرز سندھ اور جی او سی حیدرآباد سمیت فوجی اور سول اداروں کے ذمہ داران نے کی شرکت، اجلاس میں کورکمانڈرکراچی کو بریفنگ دی گئی۔
کور کمانڈر کراچی نے بروقت تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
کورکمانڈرکراچی کی ہدایت پر ممکنہ خطرے سے نمٹنےکیلئے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں گے۔