14 جون ، 2023
کراچی کی عدالت نے کتے کو جان سے مارنے پر پولیس اہلکار سمیت 5 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی کا مکین 60 سالہ ریاض حسین سرکاری پارک کے باہر چھوٹا سے ٹھیلہ لگا کر بچوں کا گزر بسر کرتا ہے ایک خاتون جو بیرون ملک جا رہی تھی اس نے ریاض حسین کو 2 سال قبل جوجی نامی ایک پالتو کتا بطور تحفہ دیا۔
ریاض حسین کا کہنا ہے کہ ان کی پڑوسیوں سے تلخ کلامی ہوئی تھی جس کے بعد 9 فروری 2023 کو چند افراد نے رات کے آخری پہر جوجی کا منہ بند کرکے اسے اغوا کر لیا اور پھر اس کی لاش 12 فروری کو کچرا کنڈی سے ملی۔
ریاض حسین کا کہا تھا کہ اس نے جوجی کو اپنے بچوں کی طرح پالا تھا اس لیے اس نے انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکٹھایا ہے۔
ریاض حسین نے مقدمے کے اندراج کے لیے فیروز آباد تھانے کی پولیس سے رجوع کیا جس پر پولیس روایتی طور پر ٹال مٹول سے کام لیتی رہی اور اس کا مذاق اڑاتی رہی لیکن اس نے ہمت نہ ہاری۔
مقدمے کے انداراج کے لیے ریاض حسین نے سیشن جج شرقی کی عدالت سے رجوع کیا، عدالت نے ملزمان پولیس اہلکارعلی حسن سمیت 5 ملزمان مصطفیٰ، علی، وحید اور خالد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ریاض حسین کے وکیل علی رضا کا کہنا ہےکہ پاکستان میں عام طور پر جانوروں کے حقوق کے لیے کوئی خاص قانون موجود نہیں، اس جدید دور میں بھی پاکستان میں جانوروں کے حقوق کے نام پر 2 صدیوں پرانا برطانوی دور کا 1890 کا پریوینشن آف کریولٹی ایکٹ نافذ ہے، اس قانون کے تحت کسی شخص یا جانور کو تکیلف دینا، اس کو قتل کرنا قانوناً جرم ہے اور یہ جرم ثابت ہونے پر اس شخص پر 2 ہزار روپے جرمانہ یا 6 ماہ تک کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔