22 جون ، 2023
چند روز قبل بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہونے والی آبدوز ٹائٹن کی تلاش کا کام چوتھے روز بھی جاری ہے اور آبدوز کی تلاش کے دوران ٹائی ٹینک کے قریب زیر سمندر سے کچھ ملبہ ملا ہے۔
اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے کا دعویٰ ہے کہ ملنے والا ملبہ آبدوز ٹائنٹن کا ہی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق جو ملبہ دریافت ہوا ہے وہ لاپتہ آبدوز ٹائٹن کا لینڈنگ فریم ہے۔
ریسکیو ماہر ڈیوڈ مارنز کا برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صدر ایکسپلوررز کلب کا دعویٰ ہےکہ یہ ملبہ لینڈنگ فریم اور آبدوز کا پچھلا کور ہے، صدر ایکسپلوررز کلب سائٹ پر موجود بحری جہازوں سے براہ راست معلومات لیتے ہیں۔
ڈیوڈ مارنر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹائٹن غیر روایتی آبدوز ہے جس کا پچھلاکور نوک دار ہوتا ہے، اس آبدوز کا پچھلا نوک دار کور لینڈنگ فریم پر ٹکا ہوتا ہے، آبدوزکے دو اہم حصے ملے ہیں تاہم وہ خول نہیں ملا جس میں مسافر ہیں، یہ باتیں تصدیق کرتی ہیں کہ ملبہ آبدوز کا ہے جس کے ساتھ کچھ برا ہوا ہے۔
دوسری جانب امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ بحر اوقیانوس میں سیاحوں کی لاپتہ آبدوز ٹائٹن کی تلاش میں ملبہ دریافت ہوا ہے، ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب علاقے میں ملبہ ملا ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ ماہرین روبوٹ سے ملبے والی معلومات کا جائزہ لے رہے ہیں۔
امریکی کوسٹ گارڈ نے اعلان کیا ہے کہ وہ کچھ دیر میں اس حوالے سے پریس کانفرنس کرے گا۔
کوسٹ گارڈ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہورائزن آرکٹک کی آر او وی (دور سے چلنے والی گاڑی) کو ٹائی ٹینک کے ملبے کے قریب سمندر کے فرش پر ملبہ ملا ہے۔
ریئر ایڈمرل جان ماگر، فرسٹ کوسٹ گارڈ ڈسٹرکٹ کمانڈر اور کیپٹن جیمی فریڈرک، فرسٹ کوسٹ گارڈ ڈسٹرکٹ ریسپانس کوآرڈینیٹر، اس حوالے سے پریس کانفرنس کریں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس پیش رفت میں بڑے انتباہات ہیں، یہ ملبہ کچھ خاص ہوسکتا ہے اور ممکن ہے کہ یہ کچھ بھی نہ ہو۔
امریکی کوسٹ گارڈ نے پچھلے کچھ دنوں سے زیادہ ٹوئٹس پوسٹ نہیں کی ہیں البتہ اس خبر کی ٹوئٹ ان کی جانب سے کی گئی ہے اس لیے یہ اہم بھی ہو سکتا ہے۔
رواں ہفتے ماہرین سے بات کرتے ہوئے بہت سے لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ممکن ہے ٹائٹن بیرونی ڈھانچے کے دباؤ کو سہنے میں ناکامی کی وجہ سے پھٹ گیا ہو اور دریافت ہونے والا ملبہ اسی کا ہو تاہم فی الحال اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
اس پیشرفت کے ساتھ یہاں یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ ٹائی ٹینک کے ملبے کے ارد گرد سمندری فرش ہر طرح کے ملبے سے بھرا پڑا ہے۔
خیال رہے کہ 1912 میں تباہ ہونے والے مسافر بردار بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے کے لیے جانے والی آبدوز ٹائٹن 18 جون کو بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہوئی گئی تھی جس کی تلاش کا کام مسلسل جاری ہے تاہم سائنسدانوں کو تاحال آبدوز یا مسافروں کے حوالے سے کسی قسم کے مصدقہ شواہد نہیں مل سکے ہیں۔
لاپتہ ہونے والی آبدوز میں 2 پاکستانیوں سمیت 5 مسافر سوار ہیں اور امریکی کوسٹ گارڈ کے تخمینے کے مطابق ٹائٹن آبدوز میں سوار 5 مسافروں کو دستیاب آکسیجن کی سپلائی پاکستانی وقت کے مطابق سہ پہر 4 بج کر 18 منٹ پر ختم ہو چکی ہو گی۔
خیال رہےکہ شہزادہ داؤد پاکستان کی ایک نجی کمپنی کے نائب چیئرمین ہیں، نجی کمپنی کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر واقعے کی تصدیق کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہےکہ شہزادہ داؤد اور اُن کے بیٹے سلیمان نے بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا، فی الحال آبدوز سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے، ان کی تلاش کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آبدوز کا 8 دن کے سفرکا کرایہ ڈھائی لاکھ ڈالر ہوتا ہے جس میں بیٹھ کر بحراوقیانوس کی تہہ میں موجود 3800 میٹر تک اتر کر ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ دیکھا جاتا ہے، آبدوز میں چار دن کی ایمرجنسی آکسیجن سپلائی موجود ہوتی ہے، یہ آبدوز 13100 فٹ کی گہرائی تک جاسکتی ہے۔