جھیل سیف الملوک کا وجود خطرے میں کیوں ہے؟

فوٹو: انٹرنیٹ
فوٹو: انٹرنیٹ

ایشیا کی خوبصورت ترین جھیل سیف الملوک کا وجود خطرے میں پڑگیا ہے۔

ہرسال ناران آنے والے لاکھوں سیاح صرف جھیل سیف الملوک دیکھنے آتے ہیں جس کے نظارے اپریل سے اگست تک مسلسل بدلتے رہتے ہیں۔ تاہم موسمی تغیرات  اور  تیز  بارشوں کے ذریعے آنے والے  پہاڑی ملبےکی وجہ سے جھیل کا قطر تیزی سے کم ہو رہا ہے۔

انچارج سیف الملوک نیشنل پارک وقاص خان نے جیو نیوز کو بتایا کہ سیلاب کے باعث بار بار مٹی پہاڑوں سے نیچے آرہی ہے، اس کے ساتھ پتھر بھی ہیں جس سے جھیل بھر رہی ہے، اس کی وجہ سے بہت نقصان ہو رہا ہے، اس پر تھوڑی توجہ دینےکی ضرورت ہے۔

صدیوں سے قائم جھیل سیف الملوک نایاب پاکستانی ٹراؤٹ کی قدرتی  افزائش گاہ بھی ہے جس کا منفرد ذائقہ اپنی مثال آپ ہے، یہاں سے نیچے جانے  والا پانی ٹراؤٹ کے ہزاروں بچوں کو  دریائے کنہار میں پہنچا دیتا ہے۔

فوٹو: انٹرنیٹ
فوٹو: انٹرنیٹ

چیئرمین ٹورازم پروموشن ایسوسی ایشن کاغان ویلی مطیع اللہ کے مطابق اسی طرح چلتا رہا دوسال تین سال میں اس کی بھرائی ہوجائےگی، حکومت کو اس طرف خصوصی توجہ  دینے کی ضرورت ہے۔

فوٹو: انٹرنیٹ
فوٹو: انٹرنیٹ

ماہرین کا کہنا ہےکہ اگر  جھیل سیف الملوک کے اندر جانے والے ملبے کو کسی بھی ذریعے سے روکا نہ گیا تو شدید بارشوں کے دوران جھیل کے پانی کے  اوورفلو  سے ناران بازار کو نقصان پہنچنےکا بھی اندیشہ ہے۔

خیال رہےکہ جھیل سیف الملوک وادی ناران میں 10578 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور ہر سال ہزاروں لوگ ناران سے جیپ یا پیدل اس تک پہنچتے ہیں ۔

مزید خبریں :