Time 03 جولائی ، 2023
سائنس و ٹیکنالوجی

ٹوئٹر میں کی جانے والی نئی ڈرامائی تبدیلیوں سے صارفین کس حد تک متاثر ہوں گے؟

کمپنی نے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں متعدد تبدیلیاں کی ہیں / رائٹرز فوٹو
کمپنی نے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں متعدد تبدیلیاں کی ہیں / رائٹرز فوٹو

ٹوئٹر کی جانب سے صارفین کے لیے روزانہ مواد یا ٹوئٹس دیکھنے کی حد مقرر کر دی گئی ہے۔

اس اقدام کو کمپنی کی جانب سے ڈیٹا اسکرپینگ سے بچنے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔

مگر اس سے صارفین پر کیا اثرات مرتب ہوں گے اور کیا یہ اقدام ٹوئٹر کے اختتام کا باعث تو نہیں بن جائے گا؟

حالیہ دنوں میں ٹوئٹر میں کیا تبدیلیاں کی گئیں؟

گزشتہ ہفتے ٹوئٹر کی جانب سے اچانک متعدد تبدیلیاں کی گئی تھیں جن سے سروس کے استعمال پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔

پہلے تو کمپنی کی جانب سے ٹوئٹر پر مواد دیکھنے کے لیے لازمی لاگ ان کی شرط عائد کی گئی۔

اس سے پہلے لوگ ٹوئٹر پروفائل کے بغیر بھی مختلف ہیش ٹیگز کے تحت کی جانے والی ٹوئٹس دیکھ سکتے تھے۔

اس کے بعد ٹوئٹر بلیو سبسکرپشن سروس کا حصہ نہ بننے والے صارفین کے لیے مواد دیکھنے کی حد مقرر کی گئی۔

ایسے صارفین اب ایک دن میں ایک ہزار تک ٹوئٹس دیکھ سکتے ہیں۔

تو یہ تبدیلیاں کیوں کی گئیں؟

ٹوئٹر کے مالک ایلون مسک نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ عارضی طور پر صارفین پر مواد دیکھنے کی حد مقرر کی جا رہی ہے تاکہ کمپنیوں کی جانب سے کی جانے والی بہت زیادہ ڈیٹا اسکریپنگ کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے۔

یہ واضح نہیں کہ آخر ٹوئٹر میں ہو کیا رہا ہے مگر ڈیٹا اسکریپنگ کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب آٹومیٹڈ سروسز جیسے آرٹی فیشل چیٹ بوٹ کسی ویب سائٹ پر دستیاب تمام عوامی ڈیٹا کو جمع کرنے لگے۔

بیشتر صارفین کا ماننا ہے کہ کمپنی کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندی کا مقصد ٹوئٹر بلیو سبسکرپشن کی شرح کو بڑھانا ہے۔

ٹوئٹر بلیو کے صارفین روزانہ 10 ہزار ٹوئٹس دیکھ سکتے ہیں۔

تو صارفین پر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں؟

اب بیشتر صارفین روزانہ ایک ہزار ٹوئٹس ہی دیکھ سکتے ہیں / رائٹرز فوٹو
اب بیشتر صارفین روزانہ ایک ہزار ٹوئٹس ہی دیکھ سکتے ہیں / رائٹرز فوٹو

یکم جولائی کے بعد سے صارفین کو طے شدہ حد سے زیادہ ٹوئٹس دیکھنے پر 'rate limit exceeded ' کے پیغامات نظر آرہے ہیں۔

کچھ خوش قسمت افراد تو اپنی فیڈ کو ری فریش کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں مگر زیادہ تر کو ٹوئٹر پر مواد دیکھنے کے لیے اگلے دن کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔

ٹوئٹر کی زیرملکیت سروس ٹوئٹ ڈیک پر بھی صارفین کو اپنی فیڈز تک رسائی میں مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔

یہ تبدیلیاں ان صارفین کو زیادہ متاثر کریں گی جو ٹوئٹر کو خبروں کے فوری حصول کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تو صارفین کے پاس کیا آپشنز ہیں؟

متعدد ٹوئٹر صارفین نے بلیو اسکائی کا رخ کیا ہے / اے پی فوٹو
متعدد ٹوئٹر صارفین نے بلیو اسکائی کا رخ کیا ہے / اے پی فوٹو

ایلون مسک کی ملکیت میں جانے کے بعد بھی بیشتر صارفین نے ٹوئٹر کو چھوڑنے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔

مگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے ٹوئٹس دیکھنے کی حد مقرر کیے جانے کے بعد ممکنہ طور پر بیشتر صارفین دیگر ایپس کا رخ کر سکتے ہیں۔

ایک متبادل تو نئی ایپ بلیو اسکائی ہے جو ٹوئٹر کے سابق چیف ایگزیکٹو جیک ڈورسی نے فروری 2023 میں متعارف کرائی تھی۔

ٹوئٹر میں نئی تبدیلیوں کے بعد متعدد صارفین نے بلیو اسکائی کا رخ کیا ہے۔

مگر اس کا حصہ بننا آسان نہیں کیونکہ ابھی یہ ایپ بیٹا (beta) مرحلے سے گزر رہی ہے اور صرف invitation کوڈز کے ذریعے نئے صارف بنائے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب میٹا کی جانب سے بھی ٹوئٹر کے مقابلے پر ایک نئی ایپ متعارف کرانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

اس نئی ایپ کا نام ممکنہ طور پر تھریڈز رکھا جائے گا اور یہ جولائی میں ہی کسی وقت متعارف کرائی جا سکتی ہے۔

اس ایپ کے اسکرین شاٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ کافی حد تک ٹوئٹر جیسی ایپ ہے اور اس پر صارفین ان تمام افراد سے رابطے میں رہ سکیں گے جن کو وہ پہلے ہی انسٹاگرام پر فالو کر رہے ہوں گے۔

مزید خبریں :