05 جولائی ، 2023
ذیابیطس ٹائپ 2 دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیلنے والا مرض ہے اور کروڑوں افراد اس کے شکار ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2021 میں 52 کروڑ 90 لاکھ افراد ذیابیطس سے متاثر تھے اور 2050 تک یہ تعداد ایک ارب 30 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
اب ایک نئی تحقیق میں اس بیماری کے پھیلنے کی بڑی وجہ کا انکشاف کیا گیا ہے۔
جرنل نیچر میڈیسین میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت زیادہ مقدار میں پراسیس گوشت اور ریفائن چاول اور گندم (سفید چاول اور فائن آٹا) کا زیادہ استعمال دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے پھیلاؤ کا باعث بن رہا ہے۔
اسی طرح تحقیق میں سالم اناج کے ناکافی استعمال کو بھی ذیابیطس کے کیسز میں اضافے سے منسلک کیا گیا۔
اس تحقیق میں دنیا کے 184 ممالک کے 1990 سے 2018 تک کے ذیابیطس کے کیسز کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
تحقیق کے مطابق غیر معیاری کاربوہائیڈریٹس پر مبنی غذا دنیا بھر میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ہے۔
کاربوہائیڈریٹس کے ساتھ ساتھ سرخ اور پراسیس گوشت کا بہت زیادہ استعمال بھی ذیابیطس کا شکار بناتا ہے۔
ریفائن چاول اور گندم کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور ان کا زیادہ استعمال کرنے سے انسولین کی مزاحمت کا خطرہ بڑھتا ہے۔
خیال رہے کہ انسولین کی مزاحمت اس وقت ہوتی ہے جب مسلز، چربی اور جگر کے خلیات کو انسولین کے حوالے سے ردعمل میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے جس کے باعث خون میں گلوکوز کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
پراسیس گوشت میں نمک کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے جسم کے اندر ورم بڑھتا ہے اور ذیابیطس سمیت دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ 2018 میں ذیابیطس ٹائپ 2 کے ہر 10 میں سے 7 کیسز ناقص غذائی عادات کا نتیجہ تھے۔
ماہرین نے بتایا کہ تحقیق سے ان شواہد کو تقویت ملتی ہے کہ ریفائن غذاؤں کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سالم اناج صحت کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے کیونکہ اس میں فائبر، وٹامنز اور منرلز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ سب بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ ذیابیطس کا خطرہ کم کرنا چاہتے ہیں تو پھلوں، سبزیوں اور دالوں کا استعمال زیادہ کریں۔
اس کے ساتھ ساتھ مچھلی انڈوں، پنیر اور چنوں کا استعمال بھی عادت بنائیں۔
واضح رہے کہ جب کوئی فرد ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہوتا ہے تو اس کا جسم غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو توانائی میں بدلنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے۔
اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔