07 جولائی ، 2023
معتدل حد تک سرخ گوشت اور دودھ سے بنی غذاؤں کے استعمال سے جلد موت کا خطرہ نہیں بڑھتا۔
یہ بات کینیڈا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
میک ماسٹر یونیورسٹی کی تحقیق میں ماضی کی تحقیقی رپورٹس کے نتائج کی تردید کی گئی جن کے مطابق سرخ گوشت اور دودھ سے بنی مصنوعات کے استعمال سے ہارٹ اٹیک اور طویل المعیاد بنیادوں پر دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ صحت کے لیے فائدہ مند غذا میں سرخ گوشت اور حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی کو شامل کیا جا سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق سرخ گوشت اور دودھ کی مصنوعات کے ساتھ سبزیوں، دالوں، پھلوں اور مچھلی پر مبنی متوازن غذا کا استعمال جلد موت کا خطرہ 30 فیصد تک کم کرتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ تحقیق میں 80 ممالک کے افراد کو شامل کیا گیا تھا اور اس کے نتائج کا اطلاق بین الاقوامی سطح پر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ متوازن غذا سے دل کی شریانوں کے امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ 18 فیصد جبکہ فالج کا خطرہ 19 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ دل کی شریانوں سے امراض اور موت سے بچنے کے لیے معتدل حد تک صحت بخش غذاؤں کا استعمال بڑھانا چاہیے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ کی بہترین غذا پھلوں، سبزیوں، دالوں، گریوں، مچھلی، دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، کچھ مقدار میں سرخ گوشت اور مرغی کے گوشت پر مبنی ہوتی ہے۔
محققین نے کہا کہ معتدل مقدار میں غذا کا استعمال جیسے ایک گلاس دودھ یا دہی یا 85 گرام سرخ یا سفید گوشت کھانا صحت کے لیے نقصان دہ نہیں۔
ان کا ماننا ہے کہ دنیا بھر میں دل کی شریانوں کے امراض اور جلد موت کی وجہ گوشت، دودھ یا چکنائی کا زیادہ استعمال نہیں بلکہ اہم غذاؤں کو ناکافی مقدار میں کھانا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہوئے۔