پاکستان
Time 09 جولائی ، 2023

عالمگیر ترین نے خودکشی سے قبل منگیتر سےکال پر کیا بات کی ؟ پولیس نے پتہ لگالیا

عالمگیرترین سے خودکشی کے روزشام4 بجےفون پربات ہوئی تھی: منگیتر کا پولیس کو بیان/فوٹوفائل
عالمگیرترین سے خودکشی کے روزشام4 بجےفون پربات ہوئی تھی: منگیتر کا پولیس کو بیان/فوٹوفائل

لاہور :  پولیس کو استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کے بھائی عالمگیر ترین  کے فون کال ڈیٹا میں ان کی منگیترسےگفتگو کاریکارڈ مل گیا۔

پولیس کے مطابق عالمگیرترین کے فون کال ڈیٹا میں ان کی منگیتر سےگفتگو کا ریکارڈ مل گیا ہے جس کے بعد  ان کی منگیتر سے ملاقات کی گئی ہے۔

 ملاقات کے دوران خاتون نے پولیس کو بتایا کہ عالمگیرترین سے اس روز شام 4 بجےفون پر بات ہوئی، عالمگیرترین کے ساتھ کال پر روزمرہ کی باتیں ہوئیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ فارنزک اورپوسٹ مارٹم رپورٹ کےبعد تفتیش کادائرہ کار بڑھایا جائے گا۔

عالمگیر ترین کی خودکشی

واضح رہےکہ گزشتہ دنوں عالمگیر ترین  اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے، پولیس اور اہل خانہ نے خودکشی قرار دیا ہے۔

ابتدائی تفتیش میں بتایا گیا تھا کہ عالمگیر ترین نے دائیں کنپٹی پر ایک گولی چلائی، عالمگیرترین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ  کے مطابق عالمگیر ترین کی موت سر میں گولی لگنے سے ہوئی، گولی ان کے سر کے دائیں طرف لگی جس پستول سے گولی چلائی گئی جبکہ  خودکشی سے پہلے لکھی عالمگیر ترین کی تحریر فارنزک تجزیے کے لیے بھجوادی گئی ہے۔

آخری تحریر میں کیا لکھا تھا؟

لاش کےقریب سے ملنے والی تحریر کے مطابق عالمگیر ترین نے خودکشی کی وجہ اپنی بیماری بتائی ہے۔

عالمگیر ترین نے لکھا تھا کہ وہ بیماری کی وجہ سے خودکشی کر رہے ہیں، وہ اپنی زندگی سے پیار کرتے ہیں، 6 ماہ قبل تک ان کی زندگی اطمینان بخش تھی۔

عالمگیر نے لکھا کہ انہیں لاحق جلد کی بیماری سے ان کے چہرے کی جلد بہت خراب ہوگئی تھی، اس بیماری سے آنکھیں بھی خراب ہوگئیں، اور ان کے لیے کچھ بھی پڑھنا ممکن نہیں رہا تھا، جلد کی بیماری کے علاج کیلئے انہیں طاقتور اسٹرائیڈز  لینا پڑیں، اس کے باوجود انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو رہا تھا، کمر کے درد کے باعث انہیں سونے کیلئے نیند کی گولیاں کھانا پڑتی تھیں، انہوں نے بھرپور زندگی گزاری ہے اور اب وہ ڈاکٹروں کے چکر نہیں لگانا چاہتے۔

تحریر کے متن کے مطابق انہوں نے اپنے بھائی جہانگیر ترین کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’جہانگیر ! میرے نوکر عالم کا خیال رکھنا، میرے ملازم نے ساری زندگی خدمت کی اس کو پولیس پر یشان نہ کرے۔‘