انسانی جسم کتنا درجہ حرارت برداشت کرسکتا ہے؟ تحقیق میں جواب سامنے آگیا

یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

اگر گرم موسم آپ کی جسمانی توانائی کو چوس لیتا ہے اور خود پر قابو رکھنا مشکل ہوتا ہے تو ایسا صرف آپ کے ساتھ نہیں ہو رہا۔

درحقیقت اس موسم گرما کے دوران دنیا کے متعدد خطوں میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر چکا ہے اور ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انسانی جسم کے لیے اتنی گرمی میں کام کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

برطانیہ کی Roehampton یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ 40 ڈگری درجہ حرارت پر انسانی جسم کے لیے گرمی کو کنٹرول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اسے خود کو ٹھنڈا رکھنے میں سخت جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

اس تحقیق میں 13 بالغ افراد پر کو مختلف درجہ حرارت اور نمی والے ماحول میں ایک گھنٹے تک آرام کرایا گیا۔

تحقیق کے دوران 27 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں تجربات کیے گئے تھے۔

محققین نے رضاکاروں کے جسم اور جِلد کے درجہ حرارت کو ریکارڈ کیا جبکہ ان کے بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن کی رفتار اور سانس لینے کی رفتار کا بھی جائزہ لیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جب درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچتا ہے تو میٹابولک ریٹ بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر اگر فضا میں نمی بہت زیادہ ہو۔

محققین کے مطابق نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ 40 سے 50 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر انسانی جسم کو خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے بہت زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

یہ نتائج اس لیے تشویشناک ہیں کیونکہ دنیا بھر میں اوسط سے زیادہ درجہ حرارت دیکھنے میں آ رہا ہے اور اس کی شدت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ صرف زیادہ درجہ حرارت ہی انسانی صحت کے لیے خطرہ نہیں بلکہ گرمی کے ساتھ ساتھ زیادہ نمی بھی جسم کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے۔

جب موسم گرم ہوتا ہے تو ہمارا جسم پسینے کے ذریعے خود کو ٹھنڈا کرتا ہے مگر جب فضا میں نمی کی مقدار زیادہ ہو تو جسم سے پسینہ بخارات بن کر نہیں اڑتا، جس کے باعث حرارت کا دباؤ بنتا ہے اور طبی مسائل جیسے ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مزید خبریں :