بارش کے موسم میں تلی ہوئی غذائیں کھانے کی خواہش کیوں بڑھ جاتی ہے؟

اس کی وجہ کافی دلچسپ ہے / فائل فوٹو
اس کی وجہ کافی دلچسپ ہے / فائل فوٹو

بارش کا موسم بیشتر افراد کو پسند ہوتا ہے، خاص طور پر شدید گرمی کے بعد ایسا ہوتا ہے تو سکون کے احساس کے ساتھ ساتھ ماضی کی حسین یادیں بھی ذہن میں ابھرتی ہیں۔

بارش سے اردگرد کے رنگ زیادہ بہتر ہو جاتے ہیں اور چیزیں نئی اور مختلف نظر آنے لگتی ہیں، جبکہ مٹی سے اٹھنے والی مہک مزاج کو خوشگوار بنا دیتی ہے۔

مگر اس کے ساتھ ساتھ کچھ کھانے کی خواہش بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، خاص طور پر گرم تلی ہوئی اشیا دیکھ کر منہ میں پانی بھر جاتا ہے۔

مگر بارش میں ہمیں تلی ہوئی اشیا کھانے کی خواہش کیوں ہوتی ہے؟

ممکنہ طور پر یہ سوال بہت کم افراد کے ذہن میں ابھرتا ہوگا مگر اس کی وجہ کافی دلچسپ اور ہماری فطرت سے جڑی ہے۔

بارش کے دوران درجہ حرارت میں کمی آتی ہے تو فطری طور پر ایسی غذاؤں کے استمال کی خواہش بڑھتی ہے جو جسم کو حرارت فراہم کر سکیں۔

زیادہ تر افراد بارش کے موسم میں پکوڑے کھانا پسند کرتے ہیں / فائل فوٹو
زیادہ تر افراد بارش کے موسم میں پکوڑے کھانا پسند کرتے ہیں / فائل فوٹو

اس کے ساتھ ساتھ بارش کے دوران سورج کی روشنی غائب ہونے سے جسم میں سیروٹونین کی سطح کم ہوتی ہے۔

یہ ایک ایسا ہارمون ہے جو مزاج خوشگوار رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور ہمیں انزائٹی اور ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

یہ دماغی ہارمون کھانے کی خواہش کم کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے مگر موسم بدلنے کے بعد اس کی سطح میں اچانک کمی سے بھوک کا احساس ہونے لگتا ہے اور کچھ کھانے کی خواہش بڑھ جاتی ہے۔

زیادہ چکنائی والی غذاؤں میں ایک amino acid ٹرپٹو فان موجود ہوتا ہے جو ہمارا دماغ سیروٹونین بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

تو جب سیروٹونین کی سطح میں کمی آتی ہے تو ہمارا دماغ تیل میں تلی جانے والی غذاؤں کی طلب کرنے لگتا ہے۔

ہمارا دماغ اس طلب کی وجہ بنتا ہے / فیس بک فوٹو
ہمارا دماغ اس طلب کی وجہ بنتا ہے / فیس بک فوٹو

آسان الفاظ میں اگر بارش ہونے پر پکوڑے اور سموسے کھانے کی طلب ہونے لگتی ہے تو اس کا الزام دماغ پر عائد کیا جا سکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ بارش کے موسم میں تلی ہوئی غذاؤں جیسے پکوڑے، سموسے یا دیگر کی فروخت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے، بلکہ ان کی دکانوں کے سامنے قطاریں بھی نظر آنے لگتی ہیں۔

مگر باہر سے ان اشیا کو کبھی کبھار کھانا تو ٹھیک ہے مگر اسے معمول بنانا ضرور صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔