25 جولائی ، 2023
جولائی 2023 کے دوران دنیا کے 3 براعظموں کے مختلف ممالک کو شدید ہیٹ ویوز کا سامنا ہوا اور یہ ممکنہ طور پر انسانوں کی وجہ سے ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
یہ انتباہ ایک نئے سائنسی تجزیے میں سامنے آیا۔
ورلڈ ویڈر Attribution (ڈبلیو اے اے) کے تجزیے میں بتایا گیا کہ امریکا اور جنوبی یورپ کو ہیٹ ویوز کا سامنا موسمیاتی تبدیلیوں کے بغیر نہیں ہوتا جبکہ چین میں بھی ہیٹ ویو کی ممکنہ وجہ موسمیاتی بحران ہی ہے۔
ڈبلیو اے اے بین الاقوامی سائنسدانوں پر مشتمل گروپ ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے موم پر مرتب اثرات کا تجزیہ کرتے ہیں۔
انہوں نے جولائی میں مختلف ممالک میں جان لیوا ہیٹ ویوز کا جائزہ ایک ہفتے تک لیا۔
جولائی 2023 کے دوران امریکا کی ڈیتھ ویلی کا درجہ حرارت 53.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا، جبکہ فینکس شہر میں ریکارڈ 25 دنوں تک درجہ حرارت 43.3 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہا۔
چین میں بھی جولائی کے شروع میں سب سے زیادہ 52.2 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا جبکہ یورپ میں اٹلی اور اسپین میں زیادہ درجہ حرارت کے متعدد ریکارڈز ٹوٹ گئے۔
ڈبلیو ڈبلیو اے کے سائنسدانوں نے موسمیاتی ڈیٹا اور کمپیوٹر ماڈلز کا موازنہ دنیا کے موجودہ موسم سے کیا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کے حوالے سے موسمیاتی تبدیلیوں کا کردار نمایاں ہے۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ اگر انسان ایندھن، کوئلے اور گیس کو جلا کر ہمارے سیارے کو گرم نہیں کرتے، تو اس طرح کی ہیٹ ویوز کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جس طرح اب دنیا کی جانب سے روایتی ایندھن کو جلایا جا رہا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے بہت زیادہ درجہ حرارت غیر معمولی نہیں رہا۔
تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ موجودہ عہد جیسے موسم اور ہیٹ ویوز کا سامنا ہر 15 سال میں ایک بار امریکا اور میکسیکو کو ہونے کا امکان ہے، جبکہ جنوبی یورپ میں ہر 10 سال میں ایک بار ایسا ہوگا اور چین کو ہر 5 سال میں ایک بار اس کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سائنسدانوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نہ صرف ہیٹ ویوز کا امکان بڑھ رہا ہے بلکہ گرمی کی ان لہروں کے درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
تجزیے کے مطابق دنیا کو گرم کرنے والی آلودگی نے یورپ میں ہیٹ ویو کے درجہ حرارت کو ڈھائی ڈگری سینٹی گریڈ بڑھا دیا، شمالی امریکا میں 2 جبکہ چین میں ہیٹ ویو کا درجہ حرارت ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر دنیا کا اوسط درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھ گیا تو ہر 2 سے 5 سال میں انتہائی شدید ہیٹ ویوز کا سامنا ہوگا۔
ماہرین نے بتایا کہ ایل نینو موسمیاتی رجحان کے بننے سے عالمی درجہ حرارت میں کچھ اضافہ ہو سکتا ہے مگر ہیٹ ویوز کی شدت میں اضافے کی بنیادی وجہ روایتی ایندھن کو جلانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی بھی ہمارے پاس مستقبل کو محفوظ اور صحت مند بنانے کا وقت موجود ہے، مگر اس کے لیے فوری طور پر روایتی ایندھن کا استعمال روکنا ہوگا اور موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے سرمایہ کاری کرنا ہوگی، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہر سال لاکھوں افراد گرم موسم کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں ہلاک ہوں گے۔