27 جولائی ، 2023
آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کی حالیہ پیشرفت سے لوگوں میں یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ ان کی ملازمتیں خطرے میں ہیں۔
اب چیٹ جی پی ٹی جیسے مقبول ترین اے آئی چیٹ بوٹ تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی کے بانی سام آلٹمین نے اس خیال کی تصدیق کی ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران سام آلٹمین نے کہا کہ یہ دیوانہ پن ہوگا کہ اگر ہم اے آئی ٹیکنالوجی سے خوفزدہ مت ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یقیناً اے آئی ٹیکنالوجی سے کچھ شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو اپنی ملازمتوں سے محروم ہونا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'اے آئی پر کام کرنے والے متعدد افراد ظاہر کرتے ہیں کہ سب کچھ اچھا ہوگا اور کسی کو بھی اپنی جگہ نہیں چھوڑنی پڑے گی، مگر حقیقت تو یہ ہے کہ کچھ ملازمتیں یقیناً ختم ہو جائیں گی۔
نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی کو متعارف کرائے جانے کے بعد دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کمپنیوں نے اے آئی پر کام شروع کر دیا تھا۔
سام آلٹمین نے کہا کہ اے آئی کے وسیع پیمانے پر پھیلاؤ سے نئی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ جو افراد اے آئی ٹیکنالوجی سے متاثر ہوں گے، توقع ہے کہ انہیں زیادہ بہتر ملازمتیں مل جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میرا نہیں خیال کہ اب ہم پیچھے مڑ کر دیکھیں گے'۔
خیال رہے کہ مارچ 2023 میں امریکی سرمایہ کار ادارے Goldman Sachs نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ اگر اے آئی ٹیکنالوجی نے ان صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا جن کا دعویٰ کیا جا رہا ہے تو لیبر مارکیٹ بہت بری طرح متاثر ہوگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف امریکا میں ہی دوتہائی ملازمتیں اے آئی ٹیکنالوجی کی زد پر ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ افرادی قوت پر اے آئی ٹیکنالوجی سے مرتب ہونے والے اثرات بہت زیادہ نمایاں ہو سکتے ہیں، مگر بیشتر ملازمتیں اور انڈسٹریز جزوی طور پر متاثر ہوں گی۔
رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا کہ امریکا میں 7 فیصد ملازمتوں میں انسانوں کی جگہ اے آئی سسٹم لے سکتے ہیں جبکہ 63 فیصد ملازمتوں میں اے آئی ٹیکنالوجی انسانوں کے ساتھ کام کرے گی جبکہ 30 فیصد شعبوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔
اسی طرح دنیا بھر میں اگلے 10 برسوں میں 7 فیصد سروسز اور اشیا کی تیاری میں اے آئی ٹیکنالوجی کا عمل دخل ہوگا۔