27 جولائی ، 2023
جسم میں شکر یا شوگر کی مقدار اس وقت بڑھنے لگتی ہے جب جسم انسولین کو استعمال کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے جو غذا کو جسمانی توانائی میں بدلنے کا کام کرنے والا ہارمون ہے۔
بلڈ شوگر لیول ایسے افراد کا بھی بڑھ سکتا ہے جو ذیابیطس کے شکار نہ ہوں اور اگر وہ علاج نہ کرائیں تو اعصاب، گردے، آنکھوں کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ امراض قلب کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ ایک بہت عام سی چیز کے ذریعے جسم میں بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنا ممکن ہے۔
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل اسپورٹس میڈیسن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ چہل قدمی سے بلڈ شوگر کی سطح کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، یہاں تک کہ کچھ وقت کی چہل قدمی سے بھی یہ فائدہ ہو سکتا ہے۔
برطانیہ کی مانچسٹر میٹرو پولیٹن یونیورسٹی اور آئرلینڈ کی لیمرک یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں ماضی کی 7 تحقیقی رپورٹس کا گہرائی سے تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں بیٹھنے، کھڑے ہونے اور چہل قدمی سے انسولین، بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر پر مرتب اثرات کا موازنہ کیا گیا تھا۔
محققین کے مطابق ان تینوں عناصر سے کسی فرد میں دائمی امراض جیسے امراض قلب اور ذیابیطس کے خطرے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے کے شکار افراد اگر محض اپنی جگہ سے کھڑے بھی ہو جائیں تو بھی ان کے بلڈ شوگر کی سطح میں بیٹھنے کے مقابلے میں کمی آتی ہے۔
تحقیق کے مطابق ہلکی چہل قدمی سے بیٹھنے یا کھڑے ہونے کے مقابلے میں بلڈ شوگر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈیڑھ سے 2 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے 20 سے 30 منٹ تک مسلسل چہل قدمی بلڈ شوگر کی سطح پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے۔
درحقیقت گھر کے اندر یا ٹریڈ مل پر چلنے سے بھی بلڈ شوگر کی سطح میں کمی آتی ہے۔
خیال رہے کہ ایک صحت مند فرد کا کھانے سے پہلے شوگر لیول 100 ایم جی/ڈی ایل اور کھانے کے بعد 70 سے 140 ایم جی/ ڈی ایل سے کم ہونا چاہیے۔
اس کے مقابلے میں ذیابیطس کے آغاز یا پری ڈائیبٹیس کے شکار افراد میں کھانے سے قبل 80 سے 130 ایم جی/ ڈی ایل اور کھانے کے بعد 180 ایم جی/ ڈی ایل ہونا چاہیے تاکہ وہ پیچیدگیوں سے بچ سکیں۔
ہر وہ شخص جس کی عمر 40 سال سے زیادہ ہو، اسے اپنا ابتدائی بلڈ شوگر چیک اپ کرالینا چاہیے، اگر نتیجہ نارمل آتا ہے تو ہر ایک سال بعد ایسا کرنا چاہیے۔
اگر جسمانی وزن بہت زیادہ بڑھ جائے تو ہر ایک سے 3 ماہ کے اندر بلڈ شوگر لیول چیک اپ کرانا چاہیے جبکہ ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول لیول میں اضافے، ہر وقت بیٹھے رہنے یا امراض قلب کی صورت میں بھی اس چیک اپ کو عادت بنالینا چاہیے۔
اگر پری ڈائیبٹیس کی تشخیص ہوچکی ہے تو ہر سال اس چیک اپ کو عادت بنانا چاہیے۔
دوران حمل اگر خواتین میں ذیابیطس کی تشخیص ہوتی ہے تو انہیں ہر تین سال میں ایک بار ذیابیطس کی اسکریننگ کرانی چاہیے۔