Time 01 اگست ، 2023
پاکستان

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کا نوٹس

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس بدھ کو طلب کیا گیا ہے__فوٹو: فائل
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس بدھ کو طلب کیا گیا ہے__فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کا نوٹس لے لیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس بدھ کو طلب کیا گیا ہے۔

دوسری جانب لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ بچی کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔

پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج پروفیسر الفرید ظفر کا کہناہےکہ بار بار طبیعت بگڑنے پر آکسیجن لگانا پڑتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد سول جج کی اہلیہ پر درج مقدمے میں اقدام قتل اور جسم کے بیشتر اعضا کی ہڈیوں کو توڑنے کی دفعات شامل کرلی گئیں۔

واضح رہے کہ 24 جولائی کو تشدد کی شکار 14 سالہ بچی رضوانہ کا معاملہ سامنے آيا تھا، بچی کی ماں نے جج کی اہلیہ پر تشدد کا الزام لگایا تھا، جب بچی کو اسپتال پہنچایا گیا تو اس کے سر کے زخم میں کيڑے پڑ چکے تھے اور دونوں بازو ٹوٹے ہوئے تھے اور وہ خوف زدہ تھی۔

جج کا اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا اعتراف

وی نیوز کو انٹرویو میں سول جج عاصم حفیظ نے اپنی اہلیہ کے نفسیاتی مسائل کا یہ کہہ کر اعتراف کیا کہ وہ سخت مزاج ضرور تھیں، پر ان کی بیوی نے انہیں بتایا ہے کہ کبھی مارپیٹ نہیں کی، گھر سے جاتے وقت بچی کی حالت ایسی نہیں تھی جیسی دکھائی گئی ہے۔


مزید خبریں :