Time 01 اگست ، 2023
پاکستان

ہائیکورٹ نے قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے نازیبا تصاویر بنانے پردرج مقدمہ خارج کردیا

عدالت نے 7 دن میں متعلقہ عدالت میں قلندرہ جمع کرانے کا حکم دیا— فوٹو:فائل
عدالت نے 7 دن میں متعلقہ عدالت میں قلندرہ جمع کرانے کا حکم دیا— فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایکسپریس وے پر قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے نازیبا تصاویر بنانے پر درج مقدمہ خارج کرنے اور جھوٹا مقدمہ درج کرانے والے مدعی کے خلاف پولیس کو کارروائی کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ایکسپریس وے پر قائداعظم کے پورٹریٹ کے سامنے نازیبا تصاویر بنانے پر ذوالفقار سہیل کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کا حکم سنایا۔ 

مدعی راشد ملک نے 3 اگست 2021 کو پٹیشنر کے خلاف تھانہ کورال میں مقدمہ درج کرایا تھا۔ عدالت نے فیصلے میں لکھاکہ ڈی ایس پی لیگل اور تفتیشی افسر نے تصدیق کی کہ برہنہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل نہیں ہوئیں، ایس ایس پی نے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ سے سوشل میڈیا پر اپلوڈ تصاویر کی رپورٹ طلب کی۔ 

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ کے مطابق اسلام آباد پولیس کے فراہم کردہ انسٹا گرام اکاؤنٹس کی تفصیلات کے لیے ایف آئی اے نے خط بھجوایا، انسٹا گرام نے باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ نہ ہونے پر معلومات فراہم نہیں کیں، رپورٹ کے مطابق ویب لنک کے بغیر کسی بھی سائبر سرگرمی کو چیک کرنا ممکن نہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ پٹیشنر کے خلاف کوئی عینی شاہد یا فارنزک شواہد بھی موجود نہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جھوٹا مقدمہ درج کرانے والے مدعی کے خلاف پولیس کو کارروائی کا حکم دیتے ہوئے 7 دن میں متعلقہ عدالت میں قلندرہ جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا کہ مجسٹریٹ 30 دنوں میں فیصلہ کر کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے پاس عمل درآمد رپورٹ جمع کرائیں۔

مزید خبریں :