07 اگست ، 2023
ایک تخمینے کے مطابق دنیا کی 16 فیصد آبادی کو قبض جیسے مرض کا سامنا ہوتا ہے۔
زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا، پانی کم پینا اور متعدد دیگر وجوہات کے باعث لوگ قبض کے شکار ہوتے ہیں۔
مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ دائمی قبض کے شکار افراد میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے الزائمر امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
الزائمر ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کانفرنس کے موقع پر مختلف تحقیقی رپورٹس کے نتائج پیش کیے گئے۔
ایک تحقیق میں ایک لاکھ 12 ہزار مردوں اور خواتین کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ قبض کے شکار افراد میں دماغی تنزلی کی رفتار نمایاں حد تک بڑھ جاتی ہے، درحقیقت ان کے دماغ اوسطاً 3 سال زیادہ عمر کے ہو جاتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ قبض سے محفوظ افراد میں دماغی تنزلی کا خطرہ زیادہ نہیں ہوتا۔
محققین کا کہنا تھا کہ قبض اور دماغی تنزلی کے درمیان تعلق موجود ہے اور اسی سے معدے میں موجود بیکٹریا میں آنے والی تبدیلیوں کی بھی ممکنہ وضاحت ہوتی ہے۔
دوسری تحقیق میں ذہنی طور پر صحت مند 140 افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ معدے میں مخصوص بیکٹریا کی تعداد میں کمی اور دیگر کی تعداد میں اضافے سے دماغ میں اس مخصوص پروٹین کی مقدار بڑھتی ہے، جسے الزائمر امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ قبض کے شکار افراد ممکنہ طور پر الزائمر امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
تیسری تحقیق میں 1104 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا اور نتائج سے یہی معلوم ہوا کہ قبض کے باعث معدے میں موجود بیکٹریا کی اقسام میں تبدیلیاں آتی ہیں، جس سے ممکنہ طور پر دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔