06 اگست ، 2023
کیا آپ نے کبھی چارلی ہارس کا نام سنا ہے؟ ہوسکتا ہے کہ نہ سنا ہو مگر ایسا ممکن ہے کہ آپ کو اس کا تجربہ ہوا یعنی پنڈلی یا ٹانگ میں اچانک ہونے والی شدید تکلیف، جس میں مسلز تکلیف دہ حد تک اکڑ جاتے ہیں ۔
اس تکلیف دہ درد کو طبی زبان میں چارلی ہارس کہا جاتا ہے جس کا دورانیہ تو چند سیکنڈ سے چند منٹ تک ہوتا ہے، مگر متاثرہ حصے کے مسلز کئی گھنٹوں تک تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔
ویسے تو اس کا سامنا جسم کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے مگر زیادہ تر ٹانگیں اور پیر اس کے شکار ہوتے ہیں۔
یہ بنیادی طور پر مسلز کے سکڑنے یا اینٹھن کا مسئلہ ہے جو تکلیف دہ تو ہوتا ہے مگر خطرناک نہیں۔
عموماً اس کی شکایت رات کے وقت ہوتی ہے یا بہت زیادہ دیر تک اپنی جگہ بیٹھے رہنے پر بھی اس کا سامنا ہوتا ہے۔
اس کی کوئی واضح وجہ تو معلوم نہیں مگر چند عناصر سے اس کا امکان بڑھتا ہے۔
خون کی گردش میں مسائل، مسلز پر بہت زیادہ دباؤ ڈالنا، زیادہ گرمی میں جسمانی طور پر متحرک رہنا، ڈی ہائیڈریشن، غذا میں میگنیشم یا پوٹاشیم کی کمی، ریڑھ کی ہڈی کی چوٹ اور گردوں کے امراض چند قابل ذکر عناصر ہیں۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ رات کو نیند کے وقت اس کا تجربہ ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، مگر اس کی وجہ واضح نہیں۔
ماہرین کے خیال میں سونے کی عجیب پوزیشن چارلی ہارس کا شکار بناتی ہے مگر یقین سے کہنا مشکل ہے۔
ایتھلیٹس، بچوں، بزرگ، موٹاپے کے شکار افراد، تمباکو نوشی کے عادی اور مخصوص ادویات استعمال کرنے والے افراد میں اس مسئلے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ آپ اس تکلیف میں کمی یا اس کی روک تھام آسانی سے کرسکتے ہیں۔
عموماً چارلی ہارس کی وجہ مسلز کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے تو متاثرہ حصے کی اسٹریچنگ تکلیف کو دور کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
پرسکون رہتے ہوئے گہری سانس لیں اور پھر نرمی سے ٹانگ کو دوسری پوزیشن میں حرکت دیں، اگر پنڈلی میں درد ہورہا ہو تو فرش پر بیٹھ کر ٹانگوں کو آگے کی جانب پھیلائیں اور پیروں کو آہستہ آہستہ نیچے جھکائیں ، ایسا کرنے سے بھی تکلیف چند سیکنڈ میں ختم ہوسکتی ہے۔
اسٹریچنگ تکلیف کو فوری ختم کرنے کا بہترین طریقہ ہے مگر مساج یا مالش سے تکلیف کے بعد ہونے والی سوجن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے، اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی مالش مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
اگر چارلی ہارس کی وجہ جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن ہوتی ہے تو کچھ مقدار میں پانی پینا بھی مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔
اگر بہت زیادہ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کے بعد اس تکلیف کاسامنا ہوا ہے، تو ہوسکتا ہے کہ جسم میں چند منرلز کی کمی ہوگئی ہو تو ناریل پانی کا استعمال اس تکلیف میں کمی لاسکتا ہے۔
گرم پیڈ یا برف سے فوری طور پر تو تکلیف سے نجات نہیں ملے گی مگر درد ختم ہونے کے بعد مسلز کو ضرور بہتر محسوس ہوگا۔
حرارت کا اثر زیادہ ہوتا ہے تو ہیٹنگ پیڈ کے استعمال سے اچھا محسوس ہوگا، جبکہ برف سے سن کردینے والا اثر ہوتا ہے تو اس کا استعمال بہت زیادہ تکلیف اور دباؤ محسوس ہونے پر ہی کریں۔
نہانے سے بھی تکلیف فوری ختم نہیں ہوتی مگر گرم پانی سے نہانے سے مسلز کی سوجن کم ہوتی ہے۔ اگر آپسم نمک دستیاب ہو تو اسے نہانے کے پانی میں ملا دیں کیونکہ وہ مسلز کو سکون پہنچاتا ہے۔
مسلز میں لچک نہ ہونا بھی چارلی ہارس کی ایک بڑی وجہ ہے ، تو اسٹریچنگ کو معمول بنانا مستقبل میں اس تکلیف کی روک تھام میں مدد فراہم کرسکتا ہے، اسی طرح نیند کی پوزیشن کو بھی بدلنے سے فائدہ ہوسکتا ہے۔
اگر کمر کے بل لیٹ کر سوتے ہیں تو پیروں کے نیچے ایک تکیہ رکھ دیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔