فالج کی وہ انتباہی نشانیاں جو کئی ہفتوں یا مہینوں پہلے ظاہر ہو جاتی ہیں

فالج ایک جان لیوا مرض ہے / فائل فوٹو
فالج ایک جان لیوا مرض ہے / فائل فوٹو

فالج ایسا مرض ہے جس کے شکار فرد کا فوری علاج نہ ہو تو موت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ فالج کے شکار ہر 3 میں سے ایک فرد میں اس جان لیوا بیماری کی علامات کئی ہفتوں بلکہ مہینوں پہلے نمودار ہونے لگتی ہیں۔

جی ہاں واقعی منی اسٹروک (mini stroke) یا transient ischemic attack (ٹی آئی اے) کا سامنا فالج کے ایک تہائی مریضوں کو کئی دن، ہفتوں یا مہینوں پہلے ہوتا ہے۔

یہ بنیادی طور پر فالج جیسا ہی مسئلہ ہے مگر اس میں دماغ کو مستقل نقصان نہیں پہنچتا بلکہ چند منٹ بعد مریض ٹھیک ہو جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ منی اسٹروک کی علامات کے بارے میں جاننا اہم ہے تاکہ مستقبل میں فالج کے خطرے کا علم ہو سکے اور اس کی روک تھام کی کوشش کی جا سکے۔

علامات

منی اسٹروک کی علامات فالج کی ان نشانیوں سے ملتی جلتی ہوتی ہیں جن کا سامنا آغاز میں ہوتا ہے۔

جسم کے ایک جانب کے ہاتھ، پیر یا چہرہ مفلوج ہو جانا، مسلز کی کمزوری یا سن ہونا اس کی ایک بڑی علامت ہے۔

اسی طرح بولنے میں مشکل محسوس ہونا یا دوسروں کی بات سمجھ نہ آنا بھی منی اسٹروک کی ایک علامت ہے۔

ایک یا دونوں آنکھوں کی بینائی ختم ہو جانا یا ہر چیز 2 نظر آنا بھی ایک اہم علامت ہے۔

جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکلات اور سر چکرانا بھی منی اسٹروک کی علامات میں شامل ہیں۔

مریضوں کو ایک سے زیادہ بار منی اسٹروک کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کے باعث یہ علامات اور نشانیاں بار بار نظر آسکتی ہیں۔

ان علامات کا دورانیہ جتنا بھی مختصر ہو مگر ان کو بہت سنجیدہ لینا چاہیے۔

عموماً ایک منی اسٹروک کا دورانیہ 30 سیکنڈ سے 10 منٹ تک ہو سکتا ہے، جس دوران ان علامات کا سامنا ہوتا ہے۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کرنا چاہیے؟

چونکہ منی اسٹروک کا سامنا حقیقی فالج سے چند دن یا مہینوں پہلے ہوتا ہے تو ان علامات کو دیکھتے ہی فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر کی جانب سے معائنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ منی اسٹروک کی وجہ کیا ہے اور اس کا علاج کس حد تک ممکن ہے، جس سے مستقبل قریب میں فالج کے مکمل دورے سے بچنے میں مدد مل سکے گی۔

طبی معائنے کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیوں کو بڑھانے، تمباکو نوشی سے گریز، صحت کے لیے مفید غذا کے انتخاب اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے سے بھی فالج سے بھی بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :