07 اگست ، 2023
ایسے شواہد مسلسل سامنے آ رہے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جوان افراد میں ہارٹ اٹیک کی شرح ماضی کی نسل کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔
درحقیقت معمر افراد میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں کمی آئی ہے مگر جوان افراد (20 سے 50 سال) میں اضافہ ہوا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق زیادہ تر افراد کو لگتا ہے کہ ہارٹ اٹیک بوڑھے لوگوں کا مرض ہے مگر جوان افراد بھی کارڈک اریسٹ (حرکت قلب تھم جانے) یا ہارٹ اٹیک سے محفوظ نہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ جوان افراد میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور تشویشناک امر یہ ہے کہ زیادہ تر مریضوں کو اس کی علامات کا بھی علم نہیں ہوتا۔
سینے میں تکلیف یا دباؤ کا احساس، جبڑوں، گردن، کمر یا ہاتھوں تک پھیلنے والا درد، سانس لینے میں مشکلات، کمزوری محسوس ہونا اور غشی طاری ہونا اس کی عام علامات ہیں۔
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہارٹ اٹیک کے ہر 5 میں سے ایک مریض کی عمر 40 سال سے کم ہوتی ہے اور گزشتہ دہائی کے دوران ہر سال اس شرح میں 2 فیصد اضافہ ہوا۔
اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 40 سال یا اس سے کم عمر افراد میں ہارٹ اٹیک کا امکان معمر افراد جتنا ہی ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق یہ مسئلہ صرف امریکا تک محدود نہیں بلکہ پاکستان اور بھارت کے جوان افراد میں بھی اس کی شرح بڑھی ہے۔
عموماً ہارٹ اٹیک کا سامنا خواتین کے مقابلے میں مردوں کو زیادہ ہوتا ہے مگر حالیہ تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ جوان خواتین میں اس کی شرح جوان مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول اور موٹاپا ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والے سب سے بڑے عناصر ہیں۔
مگر ان عناصر کے ساتھ ساتھ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا اور صحت کے لیے نقصان دہ غذاؤں کا استعمال (فاسٹ یا جنک فوڈ) سے بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح کووڈ 19 سے بھی دل کی شریانوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ کی وبا کے پہلے سال کے دوران ہارٹ اٹیک سے ہلاکتوں کی شرح میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر 25 سے 44 سال کی عمر کے افراد میں یہ شرح بڑھی۔
تمباکو نوشی اور الکحل کے استعمال سے بھی جوان افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے اس حوالے سے 8 نکات بتائے ہیں جن سے دل کی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
صحت بخش غذا، جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا، تمباکو نوشی سے گریز، مناسب نیند، جسمانی وزن، بلڈ شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے سے ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب سے خود کو بچانے میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔