فضائی آلودگی سے اینٹی بائیوٹیکس مزاحمت بڑھ رہی ہے، تحقیق

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / اے ایف پی فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / اے ایف پی فوٹو

فضائی آلودگی کے باعث جراثیموں میں اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے جو پوری دنیا میں انسانی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

لانسیٹ پلانیٹری ہیلتھ جرنل میں شائع تحقیق میں 100 سے زیادہ ممالک کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ فضائی آلودگی میں اضافے اور جراثیموں کی جانب سے اینٹی بائیوٹیکس ادویات کے خلاف مزاحمت کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا کہ یہ تعلق وقت کے ساتھ مضبوط ہو رہا ہے۔

محققین نے بتایا کہ ٹھوس شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ فضائی آلودگی میں اضافے سے اینٹی بائیوٹیکس مزاحمت بڑھ جاتی ہے۔

اینٹی بائیوٹیکس مزاحمت کو عالمی سطح پر چند بڑے طبی خطرات میں سے ایک تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ ایک تخمینے کے مطابق اس کے باعث ہر سال 13 لاکھ افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اینٹی بائیوٹیکس ادویات کے خلاف جراثیموں کی مزاحمت کی بنیادی وجہ ان کا زیادہ استعمال ہے، مگر فضائی آلودگی کے باعث یہ مسئلہ بدترین ہو رہا ہے۔

تحقیق میں اس بات پر روشنی نہیں ڈالی گئی کہ آخر فضائی آلودگی سے اینٹی بائیوٹیکس مزاحمت کیوں بڑھ جاتی ہے۔

مگر محققین کے خیال میں فضائی آلودگی کے ذرات میں اینٹی بائیوٹیکس کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیکٹریا موجود ہوتے ہیں، جو سانس کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

فضائی آلودگی کو پہلے ہی طویل المعیاد بنیادوں پر امراض قلب، دمہ اور پھیپھڑوں کے کینسر جیسے امراض کا خطرہ بڑھانے کا باعث قرار دیا جاتا ہے۔

مختصر المدت بنیادوں پر بھی آلودہ ماحول میں رہنے سے کھانسی اور دمہ کے دورے کا سامنا ہو سکتا ہے۔